رمضان المبارک کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، رمضان کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ استقبال رمضان سے علماء کرام کا خطاب!



بنگلور، 12 اپریل (پریس ریلیز): اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم و کرم کا موسم بہار رمضان المبارک اللہ کے دربار سے ہمارا مہمان بن کے بس کچھ ہی لمحوں میں پہنچنے والا ہے۔ اسی کے استقبال کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے گزشتہ رات ایک عظیم الشان آن لائن جلسۂ استقبال رمضان منعقد کیا گیا تھا۔ جسکی صدارت مرکز کے ناظم اعلیٰ اور جامع مسجد کنکاپورہ کے امام و خطیب مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے انجام دئے۔جلسے کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ حیات خان کی تلاوت سے ہوا جس میں مرکز کے رکن عمیر الدین خصوصی طور پر شریک تھے۔اس موقع پر مرکز کے ناظم اعلیٰ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ رمضان المبارک کا موسم بہار ہم سب پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ جس کا پہلا عشرہ رحمتوں والا، دوسرا عشرہ مغفرتوں والا اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا پروانہ دلانے والا ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کیلئے رمضان المبارک جیسے عظیم مہینہ کا تحفہ دیا۔ جس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا۔ تاکہ روزہ سے مسلمانوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مسجد عمر فاروق، ولسن گارڈن کے امام و خطیب مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک تمام مہینوں میں سب سے افضل مہینہ ہے۔ یہ برکتوں، رحمتوں اور نعمتوں والا مہینہ ہے۔ حضور اکرم ﷺنے اس مہینے کی بہت ساری فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدردانی کریں اور اپنی تمام مشغولیات کو بالائے طاق رکھ کر رحمت، مغفرت اور جہنم سے چھٹکارے کا پروانہ حاصل کریں۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مکہ مسجد کاویری نگر، بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد طاہر قاسمی نے اعمال رمضان پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ پورا سال عبادت مقصود ہے لیکن رمضان المبارک میں زیادہ عبادت کا مطالبہ ہے۔ رمضان المبارک میں جو خاص عبادتیں ہیں وہ روزہ اور تراویح ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں روزہ، نماز، فرائض و نوافل، تلاوت قرآن کی کثرت، کلمہ طیبہ کا ورد، صدقہ و خیرات، استغفار اور دعاؤں کا خاص اہتمام کیا جانا چاہیے۔ نیز طاق راتوں میں عبادت اور آخری عشرہ کا اعتکاف بھی کرنا چاہیے، کیونکہ قرآن و حدیث میں اسکے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک تین عشرے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا پروانہ لیکر ہمارے پاس آرہا ہے لہٰذا ہمیں اسکی قدر عبادت و ریاضت کے ساتھ کرنا چاہئے۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مدرسہ جامعۃ الخلیل، شیموگہ کے مہتمم مولانا سید ایوب مظہر قاسمی نے روزے کے مقاصد اور اسکے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان بالغ صحت مند مرد و عورت پر فرض ہیں۔ اور روزے کی اہمیت کا اندازہ فقط اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ روزے کا بدلہ میں خود ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے روزہ اس لئے فرض کیا ہیکہ بندے کے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوجائے یعنی وہ گناہوں سے بچ سکے اور نیک اعمال کی ادائیگی ذوق اور شوق سے کرے۔ روزے کی روح یا ہر عبادت کی روح تقویٰ ہے۔ تقویٰ انسان کو بریک لگاتا ہے، اسے قابو میں رکھتا ہے، اس کی غلط خواہشوں پر روک لگاتا ہے، خواہش نفس سے بچاتا ہے۔ اور تقویٰ ہی انسانی کامیابی کا معیار ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین اور سامعین اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی دعا سے استقبال رمضان کا یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔