ــــــــــــــــــ تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی جانب سے چمن گنج میں نذر پیش کی گئی ــــــــــــــــــ
کانپور 12 مئی:13 رمضان المبارک کو اللہ کے مقدس ولی حضرت ابو الحسن شیخ سری سقطی رضی اللہ عنہ کی تاریخ وصال پر تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی جانب سے چمن گنج میں نذر پیش کی گئی اس موقع پر تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اہل حقائق و اہل معرفت میں ایک بہت اونچا نام حضرت ابو الحسن شیخ سری سقطی کا ہے آپکا اصل نام سرالدین بن مغلس ہے آپ دنیا سے کنارہ کش رہنے والی اور اللہ کی ذات میں خود کو فنا کر دینے والی شخصیت ہیں تصوف میں بڑی بلند حیثیت کے مالک ہیں آپکی ولادت 155 ہجری کو ملک عراق میں ہوئی آپ بڑے ہی عزت دار اور دین دار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں آپکے خاندان اور مقام کو سمجھنے کیلئے اتنا ہی جان لینا کافی ہے کی آپ حضرت خواجہ جنید بغدادی رضی اللہ عنہ کے مامو یا خالو اور حضرت معروف کرخی کے مرید ہیں حضرت جنید بغدادی آپکے مرید ہونے کے ساتھ سب سے چہیتے خلیفہ بھی ہیں عراق کے بہت سے مشائخ آپکے مرید تھے آپکی کباڑ کی دکان تھی حضرت حبیب رائی کی دعا نے آپکو بدل دیا اور آپ نے دکان کا سارا مال راہ خدا میں خرچ کرکے خود کو اللہ کے لئے وقف فرما دیا حضرت خواجہ جنید بغدادی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ سری سقطی سے زیادہ عبادت کرنے والا نہیں دیکھا 98 سال کی عمر پائی مگر سوائے موت کے مرض کے انھیں کبھی آرام کرتے نہیں دیکھا خواجہ جنید بغدادی فرماتے ہیں کہ آپ روزانہ آئینہ دیکھتے پھر عبادت کرنے جاتے طویل مدت تک میں نے آپکو ایسے ہی کرتا پایا تو ایک روز شیخ سے پوچھ بیٹھا کہ حضور آپ آئینہ دیکھ کر ہی کیوں عبادت کرتے ہیں؟شیخ سری سقطی نے جواب دیا کہ میں روز آئینہ اسلئے دیکھتا ہوں کہ کہیں میرے کسی برے عمل کی وجہ سے میرا چہرہ کالا تو نہیں ہو رہا ہے جب چہرے کو اپنی حالت پر پاتا ہوں تو اپنے رب کا شکر ادا کرنے کیلئے نماز کیلئے چلا جاتا ہوں کہ میرے مولیٰ نے مجھے گناہوں سے پاک رکھا تنظیم کے ناظم نشرواشاعت مولانا محمد حسان قادری نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت شیخ سری سقطی کو جب معلوم ہوا کہ لوگ میرے پاس علم حاصل کرنے کیلئے آ رہے ہیں تو آپ دعا فرماتے اے اللہ ان کو وہ تعلیم عطا کر جس میں میری عزت باقی نہ رہے اور مجھے یہ لوگ تیری عبادت سے غافل نہ کر سکے ایک شخص مکمل 30 سال سے عبادت و مجاہدے میں ڈوبا ہوا تھا لوگوں نے جب اس سے پوچھا کی تمہیں یہ درجہ کیسے ملا؟تو جواب دیا کہ میں نے ایک روز شیخ سری سقطی کے دروازہ پر جاکر جب انھیں آواز دی تو پوچھا کون ہے؟میں نے عرض کیا آپکا شناسہ یہ سن شیخ سری سقطی نے دعا کی مولیٰ اسکو ایسا بنا دے کہ تیرے سوا کسی سے شناسائی نہ رہے اسی روز سے اللہ کی بارگاہ سے مراتب عطا ہونے لگے اور میں اس مقام پر پہونچ گیا حضرت شیخ سری سقطی نے ایک بار خواب میں حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیکھا تو پوچھا حضور آپ تو نبی ہیں پھر اپنے بیٹے کی جدائی پر اتنا روئے کیا جبکہ آپکی لو تو خدا سے لگی ہونی چاہئے؟ غیب سے آواز آئی سری ادب ملہوز رکھو تم ایک نبی سے بات کر رہے ہو اور تمہارے سوال کا جواب یہ ہے کہ اللہ نے حضرت یوسف علیہ السلام کو جو معجزانہ حسن عطا فرمایا تھا یہ اس حسن کو یاد کرکے روتے تھے نہ کہ بیٹے کی محبت میں جب حضرت یوسف کا حسن شیخ سری سقطی کو دکھایا گیا تو آپ 7 روز تک بیہوش رہے ایک بار آپکی طبیعت ہوئی کہ شہد کھایا جائے تو آپ بہت روئے اور 40 سال تک شہد کھانا تو دور ہاتھ تک نہ لگایا کہ اگر آج میں نے اپنے نفس کی بات مان کر اسکو شہد کھلا دیا تو کل یہ مجھسے کچھ اور مانگے گا اس طرح اگر میں اسکی خواہشیں پوری کرتا رہا تو اللہ سے دور ہو جاؤنگا آپکا وصال 13 رمضان المبارک 253 ہجری میں ہوا مزار پاک بغداد شریف میں حضرت خواجہ جنید بغدادی کے پہلو میں ہے اس موقع پر فاتحہ خوانی ہوئی اور کورونا جیسی مہلک وبا کے خاتمہ کیلئے دعا کی گئی شرکاء میں جناب حیات ظفر ہاشمی،محمد الیاس گوپی،عزیز احمد چشتی،احتشام برکاتی،محمد احسان نظامی،محمد معین جعفری وغیرہ لوگ موجود تھے