شب برات میں اپنے گھروں میں رہ کرہی نماز و تلاوت اور توبہ واستغفار کریں اور وہیں سے مرحومین کے لیے ایصال ثواب کریں : سید محمد اختر میاں چشتی 

پھپھوند. آستانہ عالیہ صمدیہ مصباحیہ دار الخیر پھپھوند شریف کے سجادہ نشین مولانا شاہ سید محمد اختر میاں چشتی نے اپنے جاری بیان میں فرمایا کہ کرونا وائرس جو ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، کرونا کی جاری اس وبا سے ہمارے ملک سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک اور پوری دنیا میں ایک کہرام برپا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین متفقہ طور پہ یہی کہتے ہوے نظر آرہے ہیں کہ اس وبا کا اب تک کوئی کارگر علاج یا ویکسین نہیں تلاشا جا سکا ہے۔ ایسی صورت حال میں اس کی روک تھام کے لیے بس ایک نبوی علاج ہی ہے یعنی لاک ڈاون جو جہاں ہیں وہی رہے اور اختلاط سے بچے جیسا کہ WHO کی ٹیم نے پوری دنیا کو انتباہ کیا کہ اگر لاک ڈاون پہ عمل نہ ہوا تو حالات سنگین سے سنگین تر ہو سکتے ہیں۔آستانہ عالیہ صمدیہ مصباحیہ دار الخیر پھپھوند شریف کے سجادہ نشین مولانا شاہ سید محمد اختر میاں چشتی نے تمام اہل وطن بالخصوص وابستگان آستانہ عالیہ صمدیہ مصباحیہ سے گزارش کی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاک ڈاؤن پہ سختی سے عمل کرے کیونکہ اس وبا کا کوئی دھرم اور کسی ذات سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک عشرہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جس کی وجہ سے کاروبار دنیا کے ساتھ تمام طرح کے معمولات بلکہ یوں کہہ لیا جاے کہ نظام زندگی درہم برہم ہے تو بے جا نہ ہوگا،یونہی لوگ عام حالات کی طرح نماز وجماعت کے لیے مساجد میں حاضر بھی نہیں ہو پارہے ہیں اور اپنے گھروں میں نمازیں ادا کررہے ہیں۔ ظاہر ہے مصیبت کی اس گھڑی میں ہمارا کوئی بھی ایسا اقدام جو سنگینی کو مزید بڑھاے ہرگز روا نہیں۔ نو اپریل بروز جمعرات شب برات ہے، عام حالات میں ہم لوگ اپنی مساجد میں اجتماعی طور پہ اکٹھا ہو کر نماز و تلاوت اور اذکار واستغفار کا اہتمام کیا کرتے تھے جبکہ اس وقت ایسا کرنا کسی بھی اعتبار سے ہرگزمناسب نہیں بلکہ سبھی حضرات اپنے گھروں میں رہ کر نماز و تلاوت، اذکار واستغفار اور دعاوں کا اہتمام کریں اور پوری ملت اسلامیہ کے ساتھ اپنے ملک کی  اس وبا وبلا سے حفاظت و سلامتی کے لیے خصوصی دعا کریں۔ سید محمد اختر میاں چشتی نے فرمایا کہ اس موقع پہ ہم سبھی اپنے گھروں میں مخلتف قسم کے کھانے وغیرہ بناتے ہیں اور اس پہ فاتحہ دیتے ہیں مگر یاد رہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے پاس پڑوس میں ایک بار ضرور نظر کرلیں کہیں ایسا نہ ہو کہ انہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو ہمیں ترجیحی طور پہ سب سے پہلے پریشان حال لوگوں کی مدد کی جانب متوجہ ہونا چاہیے اس کے علاوہ اس بات کا بھی سختی سے خیال رکھیں کہ کسی کی مدد اس ظرح کریں کہ کسی کو خبر نہ ہو ،چھپا کر صدقہ کرنے کی فضیلت میں وارد احادیث کریمہ سے سبق حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ اس وقت ایک فیشن یہ بھی چل گیا ہے کہ جب کسی کو کچھ دیتے ہیں تو سیلفی ضرور لیتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ جو کچھ دیا جارہا ہے وہ اللہ ورسول کی رضا کے لیے نہیں بلکہ سیلفی کے لیے کیا جارہا ہے۔اور اولیاء کرام کے مزارات ، قبرستان اور خویش واقارب کی قبروں پہ جو عام حالات میں جاکر فاتحہ عرض کرتے تھے اس عمل سے بھی فی الحال ہم  سب کو پرہیز کرنا چاہیے اور اپنے گھروں میں رہ کر ہی ان کے لیے اور اپنے دیگر مرحومین کے لیے ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔ ہر اس عمل سے اپنے کو بچائیں جو ضروری و مناسب قوانین کی پامالی کا سبب بنیں، ایسا کرکے ہم اپنے کو اور اپنے اقارب کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔انہون نے فرمایا کہ اس موقع پہ اب لوگ اپنے گناہوں پہ نادم و شرمندہ ہو کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کریں،گناہوں سے پسجتی کے ساتھ اجتناب کریں رو رو کر دعائیں کریں بیشک اللہ بڑا کریم وکار ساز ہے وہ اپنے بندوں پہ ضرور رحم فرمائے گا، اللہ کریم اس وبا سے پوری ملت اسلامیہ اور ہمارے ملک کی حفاظت