پیغمبر اسلام کے بعد سب سے بڑا مرتبہ صدیق اکبر کا ہے:حافظ فیصل جعفری
ـــــــــــــــــــــــــــــــــتنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر زہتمام چمن گنج میں یوم صدیق اکبر منعقد ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کانپور 17 فروری:امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اول تھے آپ کا اسم گرامی عبد اللہ بن ابی قحافہ عثمان بن عامر بن کعب بن سعد تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب القرشی التیمی تھا آپ کا نسب مرہ بن کعب پر رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے ابن عساکر نے حضرت علی رضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے حوالے سے لکھا کے آپ نے فرمایا کہ مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اسلام لائے ابن ابی خثیمہ نے زید بن ارقم سے روایت کی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے ابن عساکر نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ خدا کی قسم والد ماجد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نہ زمانہُ جاہلیت میں کبھی کوئی شعر کہا اور نہ عہد اسلام میں آپ نے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زمانہُ جاہلیت ہی میں شراب ترک کردی تھی

ابو نعیم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے زمانے جاہلیت ہی میں  اپنے اوپر شراب حرام کر لی تھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے زمانہ جاہلیت میں شراب نوشی کی ہے تو آپ نے فرمایا پناہ میں نے کبھی شراب نہیں پی لوگوں نے اس کا سبب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس لئے نہیں پی کہ عزت و ناموس محفوظ رہے اور مروت باقی رہے کیونکہ شراب خوری سے مروت جاتی رہتی ہے یہ خبر جب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تک پہنچی تو حضور نے دو مرتبہ ارشاد فرمایا ابوبکر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے سچ کہا ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام چمن گنج میں ہوئے یوم صدیق اکبر کے موقع پر تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری نے کیا انھوں نے مزید فرمایا کہ  حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے زیادہ علم داں تھے کیونکہ صحابہ کرام کو کسی مسُلہ میں کوئی دقت پیش آتی تو وہ اسے حل نہ کر پاتے تو اس کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں پیش کر دیتے تھے اور اس پر جو کچھ رائے آپ کی ہوتی تھی جرح و تعدیل کے بعد وہی جواب درست ہوتا تھا اور صحابہ اسی طرف رجوع کرتے تھے اسی فیصلہ پر عامل ہوتے تھے عبداللہ ابن عمر سے کسی نے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کون شخص فتویٰ دیا کرتا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے زیادہ کوئی علم والا نہیں تھا یہی دونوں حضرات فتویٰ دیا کرتے تھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ تمام صحابہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے کہ وہ پرہیزگار متقی ہے جو اپنا مال اسلام کے لئے اس مقصد سے خرچ کرتا ہے کہ وہ پاکیزہ ہو جائے علماء مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت آپ ہی کی شان میں نازل ہوئی ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے ابوبکر کے مال نے مجھے جتنا نفع دیا اتنا کسی کے مال نے نہیں دیا  حضرت ابوبکر صدیق نے روتے ہوئے عرض کیا حضور میں اور میرا مال سب آپ ہی کا ہے ایک حدیث شریف حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ابو یعلی سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حضرت ابوبکر کے مال کو اپنے مال کی طرح خرچ فرمایا کرتے تھے علمائے اہل سنت کا اس امر پر اجماع اور اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر انکے بعد حضرت عمر انکے بعد حضرت عثمان اور انکے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے  بعد عشرہ مبشرہ کے باقی حضرات اس کے بعد باقی اصحاب بدر پھر باقی اصحاب احد ان کے بعد بعیت الرضوان کے اصحاب ان کے بعد دیگر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام لوگوں سے افضل ہیں ابو منصور بغدادی نے بھی لکھا ہے کہ اسی پر امت مسلمہ کا اتفاق ہے بخاری نے بروایت عبداللہ ابن عمر لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم لوگ حضرت ابوبکر صدیق کو افضل الصحابہ شمار کیا کرتے تھے پھر حضرت عمر کو اور انکے بعد حضرت عثمان پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ محمد بن علی ابن ابی طالب کہتے ہیں کہ میں نے والد محترم حضرت علی سے دریافت کیا کہ رسول خدا کے بعد لوگوں میں کون افضل ہے انھوں نے فرمایا ابوبکر میں نے کہا پھر انھوں نے فرمایا عمر اس کے بعد میں ڈرا کے اب آپ حضرت عثمان کا نام لیں گے پس میں نے کہا کہ اس کے بعد آپ افضل ہے تو آپ نے فرمایا میں تو مسلمان میں سے ایک فرد ہوں  حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنت کے تمام دروازوں سے خوش آمدید کہا جائے گا بخاری اور مسلم نے حضرت ابو ہریرہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص کسی چیز کا جوڑا خدا کی راہ میں خرچ کرےگا وہ جنت کے دروازوں سے اس طرح پکارا جائے گا اے خدا کے بندے اس دروازے سے داخل ہو یہ دروازہ اچھا ہے اس طرح جو شخص نمازی ہے وہ نماز کے دروازے سے اور جو مجاہد ہے وہ اہل جہاد کے دروازے سے اور صاحب صدقہ صدقہ کے دروازے سے صائم روزے کے دروازے سے جس کا نام ریان ہے پکارا جائے گا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا کوئی ایسا بھی شخص ہوگا جو ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گا حضور صل اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ اے ابوبکر تم ہی ایسے لوگوں میں سے ہو

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ہمارے سردار سید ہیں امم بہقی نے اپنی تالیف شعب الایمان میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے روئے زمین میں قل مومنین کا ایمان اگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایمان پر وزن کیا جائے تو حضرت ابوبکر صدیق کے ایمان کا پلہ بھاری ہوگا ابن عساکر نے حضرت علی سے بیان کیا ہے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوبکر کے پاس سے گزرا وہ صرف ایک کپڑا اوڑھے بیٹھے تھے ان کی حالت دیکھ کر بے ساختہ میری زبان سے نکلا کہ کوئی صحیفہ والا اللہ کو اتنا محبوب نہیں جتنا یہ ایک کپڑا پہننے والا اس کو محبوب ہے ابن عساکر نے شعبی سے روایت کی ہے اللہ تبارک تعالیٰ نے ابوبکر کو ایسی چار خصلتوں سے مختص فرمایا جن سے کسی کو مخصوص نہیں کیا اول یہ کہ آپ کا نام صدیق رکھا  کسی دوسرے کا نام صدیق نہیں دوسرے آپ حضور کے غار میں ساتھی ہیں تیسرے ہجرت میں آپ کے رفیق تھے چوتھے یہ کہ حضور نے آپ کو حکم دیا کہ آپ نماز پڑھاہیں اور دوسرے مسلمان آپ کے مقتدی بنے اس موقع پر فاتحہ خوانی ہوئی اور دعا کی گئی پھر حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی شرکاء میں محمد نسیم،محمد شکیل،حنان بھائی،حیات ظفر ہاشمی،ضمیر خاں،محمد ایشان،محمد طارق،محمد معین جعفری وغیرہ لوگ موجود تھے!