اردوزبان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے: عارف اعظمی 


نوجوان شعراءاپنے اسلاف کی میراث کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں:سیدہ تبسم
ممبئی(نامہ نگار) عروس البلاد ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقہ کرلا کے کونٹرڈکمپلیٹ فٹنس، اولڈاسٹیٹ بینک آف انڈیا، نزد مائیکل اسکول، ایل بی ایس روڈ، کرلا (ویسٹ)میںگزشتہ دنوں'محفل مشاعرہ' کا انعقاد بزم ناز و بسمل(کرلا) کی جانب سے ہوا۔ باذوق سامعین سے خطاب کرتے ہوئے صدر مشاعرہ عارف اعظمی نے نوجوان شعرائے کرام کو اپنے اسلاف کی میراث کی حفاظت کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ انہوں نے میر، داغ،جگر، ذوق، ظفر سے لے کر عہد حاضر کے نوجوان شعرائے کرام کے چنندہ اشعار سنا کرسامعین کو محظوظ کیا۔ان سے قبل مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرماصحافی میر صاحب حسن نے کمیٹی کے اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اردو شعرائے کرام کے کلام کو اخبارات میں نمایاں مقام اس لئے دیا جاتا ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔سیدہ تبسم نے کہا کہ شاعر اپنے گردوپیش کے حالات و واقعات کاعکاس ہوتا ہے۔نوجوان شعراءاپنے اسلاف کی میراث(یعنی اردو ادب) کی حفاظت کریں۔ کیونکہ ان کی نوک قلم سے جب کوئی تحریر صفحہ قرطاس پر ابھرتی ہے توآنے والی نسلوں کے لئے ایک سبق ہوتی تھی اس لئے آپ کی قلم اٹھے تو صداقت کے لئے اٹھے۔پروگرام کا آغازنصیب اللہ کی نعت پاک سے ہوا۔


غزل کے دور میں نوجوان شاعر راغب ارشاد نے جدید لب ولہجے میں منفرد غزل پیش کرکے سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔پروگرام میں شریک تمام شعرائے کرام کو بزم نازوبسمل کے اراکین کے ہاتھوں ” خلیل الرحمان اعظمی ایوارڈ“پیش کیا گیا۔


حفل مشاعرہ میں دیگر مہمانان اعزازی کے طور پراحتشام شیخ،حنیف قمر،بلال شیخ، جاوید انصاری(سی۔اے۔)، سیدابوسعد ،افروز عالم، جمشید اعظمی ،کراٹے ایسوسی ایشن کے صدر سوریہ نارائن گوراوغیرہ موجودتھے ۔ ذاکر خان ذاکر،ارشد جمال، عبداللہ مسرور،مقصود آفاق، قمر بجنوری، منظر بلیاوی، تابش رامپوری، راغب ارشاد، شہزاد بے دل، نصیب اللہ بستوی، یاسر اعظمی،عبدالرحمان نائل، شاعرہ سیدہ تبسم ناڈکروغیرہ نے بہت ہی کم وقت میں سلیس زبان میں جامع کلام پیش کرکے اور یوسف رانا نے نظامت کرکے مشاعرے کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔