تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی تعزیتی نشست ــــــــــــــــآہ شیر نیپال ہمیں بھی چھوڑ کر چل دئے





کانپور 27 نومبر:شیر نیپال فخر اہل سنن،عاشق مصطفےٰ،عطائے غوث و خواجہ،جلوہُ نوری،ضیائے برکات،فیض در اشرف،پیکر علم و فن،مرشد برحق،صاحب زہدو تقویٰ خلیفہُ حضر سید العلماء حضرت علامہ مفتی جیش محمد برکاتی علیہ الرحمہ کی رحلت پر تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی ایک تعزیتی نشست چمن گنج واقع تنظیم کے دفتر میں زیر صدارت حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری رضوی (صدر تنظیم ھٰذا) منعقد ہوئی جسمیں حضرت کے انتقال پر ملال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا حافظ فیصل نے کہا کہ آپکی ولادت 25 صفر 1362 ہجری مقام لوہنہ (نیپال) میں ہوئی آپ نے حافظ و قاری کی سند پانے کے بعد عالم و مفتی ہونے کا شرف حاصل کیا بعد فراغت دار العلوم علیمیہ مقصودپور (بہار) اور جامعہ اصلاح المسلمین جنکپور (نیپال) میں کافی عرصہ تدریس کی خدمات انجام دی اپنے قیمتی اوقات میں درس و تدریس کے علاوہ تصنیفی اور تبلیغی کاموں کو بھی انجام دیتے رہے آپکی تصنیف کردہ کچھ کتابیں یہ ہیں فتاویٰ برکات،شان مصطفےٰ،احسن الکلام،بد مذہبوں کے پیچھے نماز کا حکم تحفہُ برکات اسکے علاوہ حضرت موصوف نے کئی دار الافتاء،دار القضاء،مساجد و مدارس کی تعمیر و توسیع کے عظیم کارنامے انجام دئے حضرت موصوف کو سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ کی اجازت حضور سید العلماء و حضور احسن العلماء سے حاصل تھیں حضور حافظ ملت،حضور آل رسول نجمی میاں،حضور تاج الشریعہ اور حضور محدث کبیر جیسے اکابرین سے خوب فیض حاصل کیا آپ تعلیمی اداروں اور طلبہ سے بے پناہ محبت فرماتے تھے جامعہ اشرف العلوم بہار،دار العلوم علیمیہ مقصودپور،منظر اسلام بریلی شریف سے آپکی ذات والا تبار کو بڑی قربت تھی آپ بڑے ہی پاکیزہ سیرت و صورت کے مالک تھے ملک و بیرون ملک میں آپکے مرید و عشاق کی کافی تعداد ہے نماز،روزہ،صلح رحمی،خندا پیشانی،مخلوق خدا سے محبت و مروت آپکی پاکیزہ طبیعت میں شامل تھیں لیکن حضور شیر نیپال مرض میں مبتلا زیر علاج رہتے عالم دنیا سے عالم بقا کی جانب 27 ربیع الاول شریف 1441 ہجری کو ہم سب کو روتا بلکتا چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے آپنے اپنے پیچھے 5 شہزادے اور 2 شہزادیاں چھوڑیں جنمیں آپ کے جانشین حضرت علامہ مفتی ضیاء المصطفےٰ ازہری ہیں اللہ کریم حضور شیر نیپال کے درجات کو خوب بلند کرے اہل خانہ کو صبر و تحمل کے ساتھ ہم بدکاروں کو انکا نعم البدل نصیب فرمائے اور انکی طربت پر قیامت تک اپنے انوار کی بارشیں برسائے تعزیت پیش کرنے والوں میں تنظیم کے سرپرست مولانا الحاج نیر القادری،قاری امتیاز احمد قادری،مولانا محمد محب رضا حبیبی،حافظ اسرار احمد رضوی،مولانا شاہ عالم قادری،مولانا ظہور عالم رضوی،مولانا حبیب الرحمٰن،حافظ واحد علی رضوی،حافظ فضیل احمد رضوی،حافظ شوکت علی ازہری،قاری محمد عادل ازہری،حیات ظفر ہاشمی،وسیم اللہ رضوی،حیدر علی،تنویر رضا بیگ،الحاج محمد حسان ازہری،محبوب غفران ازہری،ضیاء الدین ازہری،احمد رضا ازہری،راجہ حسن ازہری،عبد السلام،محمد فرید،ضمیر خاں،اقبال میر خاں صابری،محمد رئیس پہلوان،محمد معین جعفری کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں!