نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد منانا سنت الٰہی و سنت انبیاء ہے :مفتی قاسم امجدی

تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن آمد رسول کادوسرا جلسہ فیتھفل گنج میں منعقد


جلسہ کے بعد لنگر رسول کا اہتمام بھی ہوا ــ


کانپور 31 اکتوبر:اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل اور اسکی نعمتوں کا شکر بجا لانے کا ایک مقبول عام طریقہ خوشی و مسرت کا اعلانیہ اظہار کرنا ہے میلاد مصطفےٰ سے بڑی نعمت اور کیا ہو سکتی ہے یہ وہ نعمت عظمیٰ ہے جسکے لئے خود رب کریم نے خوشیاں منانے کا حکم فرمایا ہے قرآن پاک میں ہے اے محبوب آپ فرما دیجئے (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اسکی رحمت کے باعث ہے (جو بعست محمدی کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں یہ (خوشی منانا) اس سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کو روئے خطاب اپنے حبیب پاک سے ہے کہ وہ اپنے صحابہ اور انکے ذریعے پوری امت کو بتا دیجئے کہ ان پر اللہ کی جو رحمت نازل ہوئی ہے اس پر جس قدر ممکن ہو سکے خوشی اور مسرت کا اظہار کریں اور جس دن حبیب پاک کی ولادت مبارکہ کی صورت میں عظیم ترین نعمت انھیں عطا کی گئی اسے شایان شان طریقے سے منائیں اس آیت میں حصول نعمت کی یہ خوشی امت کی اجتماعی خوشی ہے جسے اجتماعی طور پر جشن کی صورت میں ہی منایا جا سکتا ہے چونکہ حکم ہو گیا ہے کہ خوشی مناؤ اور اجتماعی طور پر خوشی عید کے طور پر منائی جا سکتی ہے یا جشن کے طور پر لھٰذا آیت کریمہ کا مفہوم واضح ہے کہ مسلمان یوم ولادت رسول اکرم کو عید میلاد النبی کے طور پر منائیں ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام فیتھفل گنج نزد مدرسہ جمالیہ میں ہوئے جشن آمد رسول کے دوسرے جلسہ میں مدرسہ مخدومیہ سراج العلوم چنداری شجاعت گنج کے صدر دار الافتاء حضرت علامہ مفتی محمد قاسم رضا امجدی نے کیا مولانا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک روز حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکہ معظمہ سے ملک شام کاروبار کے لئے گئے تھے  ایک رات انھوں نے خواب میں دیکھا کہ چاند اور ستارے میرے پاس آ گئے ہیں جب انکی آنکھ کھلی تو وہ خواب کی تعبیر کے لئے پریشان ہوئے جب انکو معلوم ہوا کہ آپ نے جو خواب دیکھا ہے وہ یہ ہے کہ مکہ شریف میں جو نبی کی آمد ہوئی ہے ان سے ملاقات کرو اور ان کے سب سے پہلے خلیفہُ آپ ہی ہوگے اتنا سننے کے بعد حضرت، صدیق اکبر فوری طور پر ملک شام سے مکہ شریف آ گئے اور آکر پیغمبر اسلام سے ملاقات کی اور عرض کیا کہ آپ ہی آخری نبی ہیں یہ ہم کیسے یقین کریں؟ تو پیغمبر اسلام نے کہا کہ ملک شام میں جو تم نے خواب دیکھا تھا کیا اس سے تم کو اندارہ نہیں ہوا اتنا سننا تھا کہ صدیق اکبر کو یقین ہو گیا کہ یہی وہ نبی ہیں جو غیب کی باتیں بھی جانتے ہیں اس کے بعد صدیق اکبر ہمارے آقا کے دامان کرم سے وابسطہ یو گئے جلسہ کی صدارت تنظیم کے صدر قاری سید محمد فیصل جعفری اور قیادت مدرسہ جمالیہ کے ناظم اعلیٰ حافظ اسرار احمد رضوی نے کی اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ ظفر سعید ازہری نے کیا  اور نظامت کے فرائض حافظ محمد آفتاب نے انجام دئے حافظ صدیق احمد،محمد شعیب ازہری نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت و منقبد کا نذرانہ پیش کیا جلسہ صلاة وسلام و دعا کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ لنگر رسول کا اہتمام کیا گیا مہمان خصوصی مولانا محمد علی جوہر فینس ایسوسی ایشن کے قومی صدر حیات ظفر ہاشمی رہے شرکاء میں مولانا انوار الحق برکاتی،مولانا یوسف رضا قادری،مولانا سید فیض الرحمٰن،حافظ جاوید اختر،حافظ مشیر احمد،حافظ رحمت عالم،عزیز احمد چشتی،محمد ایشان،محمد احسان وغیرہ لوگ موجود تھے