جلوس محمد یؐ امن وسکون سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے تیاریاں شروع


کانپور، جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام 12ربیع الاول کو اٹھائے جانے والے جلوس محمد یؐ جسے ایشیاء کے عظیم جلوس ہونے کا فخر حاصل ہے، کو سابقہ روایات کے مطابق امن وسکون سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں۔
جلوس کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے بتایا کہ ایشیا کا سب سے بڑا جلو محمدی گزشتہ106برسوں سے رجبی گراؤنڈ سے نکلتا چلا آ رہا یہ۔ اس سے قبل شہر میں کسی نوعیت کا کوئی مسلم مذہبی جلوس نہیں نکالا جاتا تھا پوری دنیا کو انسانیت، خیر سگالی، روا داری، محبت اور اتحاد کا پیغام اور درس دینے والے رحمۃ للعالمین کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر شہر کے مسلمان اپنے گھروں پر یا باہر کسی میدان میں میلاد شریف یا سیرت النبیؐ کے جلسوں کا انعقاد کر لیا کرتے تھے۔ پریڈ گراؤنڈ ایسٹ انڈیا کمپنی کے تحت انگریزی(برطانوی) فوج کی چھاؤنی کا ایک حصہ تھا اور عوام کا اس علاقہ میں داخلہ ممنوع تھا۔ 1913ء میں سڑک کو چوڑی کرنے کے نام پر مسجد مچھلی بازار کے کچھ حصہ کی شہادت کے بعد اس کی مخالفت کرنے پر انگریزوں نے گولیاں چلواں دیں، جس میں بہت سے لوگ شہید ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد جب مہاتماگاندھی سمیت متعدد قومی وملی لیڈروں مولانا ابو الکلام آزاد، بیرسٹر آصف علی سمیت پچاسوں ہندو مسلم مذہبی رہنما، سیاستداں ماہرین قانون اور خدمت گاران سماج کانپور آئے جنہوں نے برطانیو حکومت کو للکارتے ہوئے کانپور شہر میں فوج کے چھاؤنی علاقہ میں سرکارا ور ضلع انتظامیہ کی متعدد رکاوٹوں کے باوجود پریڈ گراؤنڈ میں عین اس وقت داخل ہوئے جس روز سرورکائنات حضرت محمدﷺ کا یوم ولادت تھا۔ ان کے ساتھ چلنے والوں میں سیکڑوں مسلمان اور کثیر تعداد میں ہندو بھائی بھی تھے جنہوں نے عدیم المثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا جسے دیکھ کر حکومت برطانیہ سکتہ میں آ گئی اور ان کو روکنے کی جرأت نہیں کر سکی۔ اپنی زندگیوں کو داؤں پر لگا کر پریڈ میں جلسہ کیا اور جلسہ کے اختتام پر سبھی شرکاء جلوس کی شکل میں قبرستان گئے جہاں انہوں نے اپنے اپنے عقیدوں کے مطابق شہدائے مچھلی بازار کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مولانا اسامہ نے بتایا کہ دوسرے سال یعنی1914میں یوم ولادت النبیؐ کے موقع پر مذکورہ بالا واقعہ کی یاد میں رجبی گراؤنڈ پر ہی ایک جلسہ عام ہوا اور ایک جلوس بھی نکالا گیا جو آگے چل کر ہر سال نکالا جانے لگا۔ ان جلوسوں میں سماج کے سبھی دانشور طبقات کے لوگ مشہور علماء دین، دکلاء بیرسٹر لا،ڈاکٹر، حکیم، انجینئر، ماہرین تعلیم، اساتذہ، اخبار نویس، ادباء اور شعراء کرام وغیرہ حصہ لیا کرتے تھے۔ اس میں سبھی مذہب کے لوگ شامل و شریک ہوتے تھے۔ ہندو مسلم اتحاد کے ساتھ ملک کی آزادی کی جنگ میں اس جلوس نے بہت اہم کردار ادا کیا1945-46میں انگریزوں کے دور حکومت میں مختلف اسباب و عوامل کے نتیجہ میں یہ جلوس نہیں نکلا۔ آزادی کے بعد بھی یہ جلوس نہیں نکل سکا کیونکہ حالات انتہائی کشیدہ تھے۔1948میں یہ حال تھا کہ شہر میں کوئی بھی فرد کوئی بھی تنظیم اس جلوس کو نکالنے اور اٹھانے کی ہمت نہیں کر پا رہی تھی، اس وقت جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانان ہند کو حوصلہ دینے اور ملک میں اس کے قدم جمانے کیلئے جمعیۃ علماء ہند کے اس تاریخی فیصلہ کے تحت اس وقت مسلمانوں کے جو بھی پروگرام جس نوعیت سے بھی ہو رہے تھے وہ سب کئے جائیں، اکابر جمعیۃ علماء بلا تفریق مسلک اپنی جانوں پر کھیل کر میدان میں کود پڑے، اس فیصلہ کے تحت جمعیۃ علماء کانپور شہر نے جلوس نکالنے کا بیڑا اٹھایا۔ اس وقت جمعیۃ علماء کانپور کے صدر قاضی مختار احمد تھے۔ جنہوں نے مجاہد آزادی بابا محمد خضر،اپنے ساتھی اور مجاہد آزادی مولانا عبد الباقی افغانی، قاضی شہر مولانا قاضی احمد حسین، صحافی و مدیر حشمت اللہ، بزرگ صحافی مدیر احمد حسین باروی، شمیم احمد فاروقی، منشی صابر حسین، لیاقت حسین بھارتی، محمد رشید، ساحر ہاشمی، خواجہ عبد السلام، نواب یوسف علی ایڈوکیٹ، عبد الحمید قریشی ایڈوکیٹ، مجاہد آزادی کریم بخش آزاد، حاجی صغیر احمد، حاجی محمد سلیم، حافظ عبد المومن، حاجی محمد محسن، حافظ حمید احمد،گرو رفیق اور محمد ہاشم سوداگر کے ساتھ مل کر ان کے تعاون و اشتراک سے آزادی کے بعد پہلا جلوس محمدیؐ پریڈ گراؤنڈ سے نکالا۔ تب سے لے کر اب تک جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام و زیر قیادت یہ جلو س نکل رہا ہے۔
موجودہ وقت میں شہر سے12ربیع الاول کو نکالا جانے والا یہ جلوس ملک ہی نہیں بلکہ پورے ایشیا کا سب سے عظیم جلوس مانا جاتا ہے۔ جس میں تقریباً400انجمنیں شامل ہو تی ہیں اور ڈھائی سے تین لاکھ لوگ شریک ہوتے ہیں،14کلومیٹر کے اس جلوس کو بہتر طریقے سے اٹھانے کیلئے انتظامات شروع ہو چکے ہیں۔ اس سال یہ جلوس شمسی کلینڈر کے اعتبار سے 10یا11نومبر کو اٹھایاجانا ہے۔ اس کی تیاریوں کے مد نظر شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے شہری سکریٹری حامد علی انصاری، شہری سکریٹری زبیر احمد فاروقی اور شارق نواب کے ساتھ جلوس کے نکلنے والے راستوں کا روٹ سروے اور دیگر امور پرکام شروع کر دیا ہے۔ سبھی محکموں کو خطوط ارسال کئے جا چکے ہیں۔ شہری صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں نے بتایا کہ جلد ہی جمعیۃ علماء کے عہدیداران کی میٹنگ بھی ہوگی جس کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔