مدرسہ اخوان المسلمین میں عشرت ظفر کی یاد میں نعتیہ نشست منعقد

عشرت ظفر نے نثر و نظم کو معزز و موقر بنانے میں جو کام کیا ہے وہ اظہر من الشمس ہے ۔ قاری قاسم حبیبی برکاتی 



کانپور۔ مدرسہ اخوان المسلمین نے مشہور و معروف شاعر نقاد عشرت ظفر کے ایصال ثواب کے لئے ایک نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد مدسہ میں کیا جس میں شعرا اکرام کے علاوہ معززین شہر نے بھی شرکت کی ۔ نظامت کی ذمہ داری جدید لب ولہجہ کے شاعر آصف صفوی نے انجام دی ۔ صدارت جناب شاعر فتحپوری نے کی مہمان خصوصی قاری قاسم حبیبی برکاتی اور مہمان اعزازی جناب ناظر صدیقی تھے۔مشاعرہ کا انصرام مجیب جعفری محب جعفری حافظ محمد خالد، مولوی ہارون نے کیا اور کنوینر محمد اظہر صدیقی اور جاوید ساحل تھے ۔مدرسہ کے طاب علم حافظ ابو طلحہ نے تلاوت قرا ¿ن پاک سے پروگرام کا اغاز کیا ۔ اس کے بعد عشرت ظفر کی حمدآصف صفوی نے پڑھ کر سنائی 
 افق سے تابہ افق سیل نور اسی کا ہے 
تمام عالم غیب و حضور اسی کا ہے
مولانا قاری قاسم حبیبی برکاتی نے کہا کہ سب سے پہلے میں حبیب الرحمٰن جعفری کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انھوںنے عشرت ظفر کے ایصال ثواب کے لئے نعتیہ مشاعرہ کا اہتمام کیا ہے۔ عشرت ظفر کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عشرت ظفر تقریباً ۲۱برس کی عمر سے اکتساب علم کرنا شروع کر دیا تھا جو کہ ان کی اخری سانس چلتا رہا۔اور ان کا یہ ادبی سفر ایک مدت محیط پر مشتمل ہے ۔ بہاریہ شاعری ہو حمدیہ شاعری ہو نعتیہ شاعری ہوعشرت ظفر صاحب نے شعرو سخن میں کسی صنف کو چھوڑا نہیں ہر صنف کو معزز اور معقر بنانے میں ان کی جو کاوشیں ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں نثر کی دنیا میں اپنا کوئی جواب نہیں رکھتے تھے ان کو اللہ نے یہ طاقت و توانائی بخشی تھی کہ وہ نثری میدان ہو یا نظم کا میدان ہو ہر میدان میں نہایت ہی اعزاز اور افتخار کے ساتھ تمام اجزائے اردو کواستعمال کرنے میں اپنی الگ شان الگ شوکت رکھتے تھے۔ ان کا ناول آخری درویش پڑھنے والے یہ ضرور سمجھ جائیں گے کہ اردو کس قدر پرشکوہ زبان ہے ۔ عشرت ظفر کے جانے کا غم تو ہم سبھی کو ہے اور یہ ان سے محبت ہے کہ ہم سب آج اس محفل میں ان کے ہی نام سے یہاں جمع ہوئے ہیں اور انھیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں ۔ جو عظیم لوگ دنیا سے چلے گئے ان کی خدمت اور محبت کا حق کوئی ادا کر ہی نہیں سکا تو ہم آپ کیا ادا کر سکیں گے اور یہ بات صرف عشرت ظفر کے لئے ہی نہیں بلکہ جو بھی دنیا سے رخصت ہوئے ان کے جانے کے بعد ہی ان کی عظمت کا ادراک ہوتا ہے ۔ عشرت ظفر کی بہت عزت اور توقیر ہوئی لیکن جو ان کا حق تھا وہ انہیں ان کی زندگی میں نہیں ملا بہر حال اب ہم سبھی کو چاہئے کہ ہم ان کے چھوٹے ہوئے کاموں کی تکمیل کی کوشش کریں میں جاوید ساحل کے لئے دعا کرتا ہوں کہ انھوں نے عشرت ظفر فاو ¿نڈیشن بنا کر ان کے چھوٹے ہوئے کاموں کو پورا کرنے کا جو بار اٹھا یاہے اس میں وہ کامیابی حاصل کریں ۔ 
رشید سیمابی نے حمدیہ نظم پیش کی جس کا بند یوں ہے 
حکم تیرا رواں دواں ہر سو
مالک الملک لا شریک لہ
شعرا کے جن اشعار کو پسند کیا گیا وہ درج ذیل ہیں
محشر میں ہم کو رحمت عالم بچائیں گے 
ہم آسیوں پہ ان کی عنایت ہے بے مثال
شاعر فتحپوری
اسے حسرت سے تکتی ہے بہار جنت رجواں
قدم اپنے شہ کونین جس پتھر پر رکھتے ہیں
ناظرصدیقی
آپ کا لمس کرم اس کو مدینہ کر دے
چہاتا ہے یہ شرف میرا بھی سینا آقا
مولانا قاسم حبیبی برکاتی
خدا کے بعد فقط آپ کا ہے نام بلند
حضور آپ بلند آپ کا مقام بلند
منیر کانپور
اب زمیں کا ذرہ ذرہ معتبر ہونے کو ہے
ہے خبر کہ آمد خیر البشر ہونے کو ہے
مشیر صدیقی
گنبد سبز دیکھ لو جا کر
ایک جلوہ ہزار رعنائی
معید بیتاب
تمام نام و نسب تما جاہ و حشم
غلامی شہ ابرار کی بدولت ہے 
حنیف صابری
ہم اپنے شہ پر پرواز کھولے بیٹھے ہیں
بہار طیبہ بہت یاد آ رہی ہے ہمیں
معروف کائناتی
ترے خیال سے کھلتے ہیں بند دروازے
ترا خیال ہی رفعت کا اک اشارہ ہے
آصف صفوی
میرے لب خلوص پر سرور دیں کا نام ہے
اس لئے مشکلوں میں بھی دل میرا شادکام ہے
عتیق فتحپوری
سرکار آئے ہیں مرے سرکار آئے ہیں
رب کے دلارے احمد مختار آئے ہیں
سہیل کانپوری
اک نہ اک دن مدینے پہنچ جاو ¿ں گا
میرے آقا کا جب بھی پیام آئے گا
شمیم اشرفی
زندگی کے کشت زاروں کے لئے 
اک سحاب مہرباں بس آپ ہیں
جاوید ساحل
اختتام پرقاری قاسم حبیبی برکاتی نے عشرت ظفر صاحب کے لئے دعا کی ۔ الحاج حبیب الرحمٰن جعفری نے سبھی شرکائے بزم کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر شرکائے بزم میںڈاکٹر اقبال انصاری ، اشفاق برادر ، نور الھدیٰ انصاری ، محمد صادق جعفری،اعجاز احمد ، صدیق احمد،منیر احمد ، منظور علی، نور عالم، محمد عتیق گڈو،معراج احمد، حافظ گلزار ، رئیس احمدمنے بابو ، احسان جعفری، خان آصف جمال محمد پرویز،عبد الباقی ، حبیب الرحمٰن ،فخرالدین،تاجالدین،نجیب جعفری محمد ابتسام ، وغیرہ موجود تھے۔