نبیرہ یامین عبداللہ ابن جاوید کی یوم ولادت پر مشاعرہ منعقد


کانپور۔ادبی ادارہ لٹریرین کے زیر اہتمام نبیرہ یامین عبداللہ ابن جاوید کی یوم ولادت پر ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کی صدارت مدرسہ اخوان المسلمین کے بانی حاجی حبیب الرحمٰن جعفری نے کی ۔ مشاعرے کی نظامت جدید اسکول سے وابستہ مشہور شاعر آصف صفوی نے کی۔ مہمان خصوصی قاری محمد قاسم حبیبی برکاتی تھے ۔پروگرام کا آغاز حافظ ہارون اعجاز کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ مہمان خصوصی قاری قاسم حبیبی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی ترویج و ترقی میں نشستوں مشاعروں کا اہم کردار رہا ہے ۔ آج نوجوان نسل اردو سے دور ہوتی جارہی ہے اپنی تہذیب و ثقافت کو فراموش کر چکی ہے اس کی بڑی وجہ ہے کہ ہم نے اردو کا دامن چھوڑ دیا ہے ۔ شعرو سخن کی محفلوں سے دور ہو گئے ہیں ۔ حبیب الرحمٰن جعفری نے صدارتی خطبے میں کہا کہ ہمیں چاہئے کہ اس طرح کی محفلیں اپنے گھروں میں آراستہ کرنی چاہئے تاکہ ہمارے بچوں میں بھی ادب لگاو پیدا ہو۔ ان میں شہر فہمی اور شعر گوئی کا ذوق بیدار ہو ۔ محمد یامین نے کہا کہ ہماری تہذیبی قدریں اسی لیے ختم ہو تی جار ہی ہے کیونکہ ہم اردو سے ناواقف ہو گئے ہیں ۔ اردو صرف ایک زبان ہی نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے اردو ہمیں زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے ۔ اردو ہمیں اپنے تمدن سے روشناس کراتی ہے لیکن افسوس صد افسوس آج ہمارے گھروں سے اردو دور ہو گئی ہے۔ لیکن جاوید میاں کی کوششوں کو دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے کہ ابھی اردو کا مستقبل تاریک نہیں ہے۔ شاعر فتحپوری نے کہا کہ مجھے بڑی مسرت ہوتی جب کسی نوجوان کو شعرو ادب کی محفلوں میں شرکت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں کانپور کی سرزمین یوں بھی بڑی زرخیز رہی ہے اگر پورے ہندوستان پر نظر ڈالی جائے تو ہم دیکھیں گے کہ کانپور میں آج بھی فن شاعری کمال کی ہے اور بلند تر ہے ۔ 



اس موقع پرشعرا کے جن اشعار کو پسند کیا گیا وہ درج ذیل ہیں
نبی کے عشق سے منسوب میرا ہر لمحہ
درخت نور کا پتّا دکھائی دیتا ہے
قاسم حبیبی برکاتی
بچتی ہے مرے سائے سے اس واسطے دنیا
نزدیک مرے گردش ایام بہت ہے
ناظر صدیقی
شب گزر گئی پھر بھی دیکھنا ہے یہ مجھ کو 
رنگ کیا دکھاتا ہے انتظار کا موسم
شاعر فتحپوری
عظیم لوگ کہاں سر اٹھا کے چلتے ہیں
وہ جس کا قد ہی نہیں ہو وہی اچھلتا ہے
مشیر صدیقی
ہستی محرم اسرار پرکھنے کے لئے 
تازہ بت رکھ دیئے کس نے صنم خانے میں
معید بیتاب
وہ گھر کی بات اگر گھر میں ہی سمجھ لیتے 
تو یہ تماشہ سر رہ گزر نہیں ہوتا
آصف صفوی
ہم اہل ظرف ہیں کھاتے ہیں سونگھ کر امرود
جو بے شعور ہیں وہ دبا کے دیکھتے ہیں
معروف کائناتی
مقصد زیست بھلانے والے
اپنا انجام کہاں جانتے ہیں
ہارون اعجاز
دن سہانے آپ کے راتیں سہانی آپ کی
اصل میں ہے زندگانی زندگانی آپ کی
وسیم کانپوری
کہہ رہی ہے یہ آ گہی میری
بجھ نہ پائے تشنگی میری
عتیق فتحپوری
درد و غم رنج ہے تنہائی رسوائی بھی
ملتفت ہوتے یہ آلام مٹاتے جاتے
سہیل احمد سہیل
رکھے قدم جو پانی میں اس نے تو دفعتاً
مہتاب بھی پگھل کے سمندر میں آ گیا
جاوید ساحل
اس موقع پر شرکائے بزم میں حبیب الرحمٰن جعفری ،جاوید صدیقی ، صابر علی ، ڈاکٹر اقبال انصاری ، اشفاق برادر، محمد عمر، اشفاق حسین ، تاج الدین ، اظہر صدیقی،اقبال احمد، افضال احمد خان آصف جمال،خان خالد ظفر وغیرہ موجود تھے۔