تقویٰ پرہیزگاری کا عملی نمونہ تھے حضرت نوری میاں:حافظ فیصل جعفری





کانپور 12 جون:خاتم الاکابر حضرت سیدنا ابو الحسین احمد نوری ماہریروی علیہ الرحمہ کی ولادت با سعادت پر تنطیم بریلوی علمائے اہل سنت کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپکی ولادت 19 شوال 1255 ہجری مطابق 26 دسمبر 1839 عیسوی بروز جمعرات کو ہوئی آپ اپنے والد گرامی کی جانب سے سادات حسینی زیدی و بلگرامی تھے آپکے آباء و اجداد ہر زمانے میں سردار مقتدیٰ رہے 614 ہجری آپکے آباء بلگرام کو فتح کرکے وہاں رونق افروز ہوئے اور جاگیر و خطابات شاہی سے معزز ہوئے حضرت میر عبد الجلیل علیہ الرحمہ نے آپکے جد اعلیٰ کو ماہریرہ شریف کا قطب مقرر فرمایا ابھی آپکی عمر شریف ڈھائی سال کی ہوئی کہ والد کریم انتقال فرما گئے تب آپکی پرورش آپکے دادا جان و دادی جان نے کی اور ان حضرات کا سائہ لطف و کرم آپ پر 41 سال تک قائم رہا بچپن سے ہی ریاضت و محنت کا ایسا اہتمام دیکھ کر آپکی دادی صاحبہ آپکو روکنا چاہتی تو دادا محترم انھیں منع فرما دیتے ابتداء میں آپ نے اپنے دادا جان حضرت شاہ آل رسول ماہریروہ علیہ الرحمہ کی آغوش میں تربیت پائی اس کے بعد آپنے خانقاہ برکاتیہ ماہریرہ شریف کے ممتاز مدرسین حضرت علامہ شاہ محمد سعید بدایونی،حضرت علامہ فضل اللہ جانیسری،حضرت علامہ نور احمد بدایونی اور حضرت علامہ ہدایت علی بریلوی سے دینی علوم حاصل کئے 12 ربیع الاول 1268 ہجری میں آپ نے اپنے دادا جان حضرت آل رسول ماہریروی علیہ الرحمہ سے شرف بیعت و خلافت حاصل کی باطنی و ظاہری طور پر آپ شریعت اسلامیہ کی مکمل پاسداری فرماتے،رسوم و رواج،بدعات و خرافات سے قطعی طور پر پرہیز فرماتے آپ کے زمانہ میں اللہ نے بڑی برکتیں رکھی تھیں،نماز و وضائف،خادمین کی پرشس احوال،خطوط کے جوابات،مریضوں کی عیادت،نقوز و تاویزات کی تحریر،قیلولہ و آرام،متعالیٰ و تصنیف،اہل حقوق کی پاسداری،ہزاروں مریدین پر نظر رکھنا،خانقاہ شریف کے انتظامات و معاملات،اتنے سارے کاموں کے باوجود کبھی ایسا نہ دیکھا گیا کہ ایک کام کی وجہ سے دوسرے کام میں تاخیر ہوئی ہو یا اسے چھوڑ دیا گیا ہو خانقاہ شریف میں موجود خادموں کو علم حاصل کرنے کی تلقین فرماتے اور کہتے کہ علم دین کے بغیر سلوک طریقت اور احوال باطنی کی درستگی نا ممکن ہے آپ نے 11 رجب المرجب 1324 ہجری کو وصال فرمایا ماہریرہ شریف میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے!