کورونا وائرس سے جنگ کیلئے فرقہ وارانہ وائرس پر لگام لگانا ضروری: مولانا اسامہ قاسمی




کانپور:۔ تبلیغی جماعت کے سلسلے میں بعض چینلوں کی انتہائی منافرت انگیز کردار پر سخت مذمت کرتے ہوئے قاضی شہر کانپور مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علما ء اتر پردیش نے کہا کہ تبلیغی جماعت کا نام لے کر جس انداز سے میڈیا نے پورے ملک میں مہم چلا کر پورے ایک طبقہ کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی ہے اس نے کووڈ۔19کیخلاف چل رہی جنگ کو جو جنگ پورے ملک کے ہر فردکو مل کر لڑنی تھی اورلڑنی ہے اس کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور پہنچا رہے ہیں۔ اگر نفرت کی اس جنگ پر روک نہیں لگائی گئی تو ملک اس جنگ کو خدا نہ کرے ہار جائے گا۔ مولانا نے مثال دے کرکہا کہ چین میں 3ہزار، اٹلی میں 16ہزار لوگ مر گئے،اسپین میں 13ہزارلوگ مر گئے،امریکہ میں 11ہزار لوگ مر گئے،فرانس میں 9ہزار لوگ مر گئے، انگلینڈ میں 5ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی،کیا سب تبلیغی جماعت سے جڑے تھے۔ کیا بورس جانسن اور کنیکا کپور چلّے میں گئے تھے؟ کورونا وائرس تو آج ہے کل ختم ہو جائے گا لیکن اگر نفرت پھیلانے والے ایسے چینلوں پر لگام نہ لگائی گئی نفرت کا وائرس پورے ملک کیلئے زبردست نقصان کا باعث بنے گا۔مولانا نے ڈاکٹروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں بھی کورونا کے مریض ہیں وہاں کے ڈاکٹر جان پر کھیل کر کام کر رہے۔لیکن دوسرے ذمہ دار میڈیا پر آکر اپنی سیاست چمکانے کیلئے غلط غلط بیان دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی مولانا نے مطالبہ کیا کہ جب تک مقامی ضلع انتظامیہ کے ذمہ دار افسران کسی بات کی تصدیق نہیں کر دیتے، کورونا کی  خبروں کے نشر اور شائع ہونے پر سختی سے روک لگانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سہارنپور سے خبر اڑائی گئی کہ جن لوگوں کو کوارنٹائن کیا گیا ہے وہ بریانی مانگ رہے ہیں لیکن جب فرض شناس سرکل افسر کو جانچ کیلئے لگایا گیا تو خبر بالکل جھوٹی پائی گئی۔ بعض چینل تبلیغ والوں پر بڑھا چڑھا کر خبریں نشر کر رہے ہیں جبکہ مدھیہ پردیش کے مرینا میں 13ویں میں شامل لوگوں اور ان کے رابطے میں رہنے والے لوگوں میں 26000لوگ قرنطینہ میں داخل کئے گئے جن میں 10لوگوں پر کورونا مثبت ملے۔ اس بھڑکاؤ میڈیا کو اس خبرکا پتہ نہیں چلا۔ مولانا نے کہا کہ قرنطینہ کا مطلب کورونا سے متاثر ہونا نہیں ہے، یہ احتیاط کے طور پر ہے۔ 90فیصد لوگوں کی رپورٹ منفی آ رہی ہے، کچھ ہی لوگوں کی رپورٹ مثبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ ساری دنیا اس بیماری سے نمٹنے کیلئے جوجھ رہی ہے اور لیکن ہندوستان میں چند لوگ اس وائرس کو کلمہ پڑھوانے میں لگے ہیں۔ ایسے بے لگام اینکروں پر لگام لگائی جائے،نفرت پھیلانے والے چینلوں پر سخت کارروائی کی جائے۔ یہ جنگ سب کی مشترکہ جنگ ہے، بیماری کسی کا مذہب پوچھ کر نہیں آتی،یہ بیماری اسٹیج 2سے اسٹیج3کی طرف بڑھ رہی ہے، بڑی تباہی کا خطرہ ہے۔ ایسے موقع پر ملک کے تمام لوگوں کو متحد ہو کر اس بیماری سے لڑنا چاہئے اور اس کی زنجیر کو توڑ نا چاہئے نہ کہ فرقہ واریت پھیلانا چاہئے۔ یہ انتہائی افسوسناک اور قابل شرم بات ہے۔مولانا نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر کچھ ایسے الزامات لگائے جا رہے ہیں جن کے بارے میں ان سے تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ ان کے ضابطے کے خلاف ہے۔ انہوں کہا کہ کمیوں کو تو میڈیا نے دکھا یا لیکن بہت سی ویڈیو ایسی بھی آ چکی ہیں جن میں تبلیغی جماعت کے لوگ اپنے ہاتھ سے فرش دھو رہے ہیں،صفائی کر رہے ہیں، اس سے آگے بڑھ کر بیت الخلاء تک صاف کر رہے ہیں اور علاج کرنے والوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ایسی چیزوں کو بھی میڈیا کو دکھانا چاہئے۔ یکطرفہ خبر نشر کرنے سے وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ ملک کیلئے بھی نقصان کا سودا کر رہے ہیں۔
آخر میں مولانا نے متاثر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو ذرا بھی شبہ ہو تو اپنے کو وہ ڈاکٹروں کے سامنے پیش کرکے جانچ کرا لیں، آپ نے کوئی جرم نہیں کیا ہے، بلکہ یہ ایک بیماری ہے اگر آپ چھپائیں گے اور آپ کی وجہ سے اگر مرض پھیلے گا تو یہ جرم ہوگا لیکن کسی کوبھی تناؤ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے، جانچ ہو جائے گی تو آپ بھی محفوظ ہو جائیں گے اور آپ کا خاندان بھی محفوظ ہو جائے گا اور یہ آپ کیلئے آپ کے ملک کیلئے اچھا ہوگا۔ اس لئے اپنی جانچ کرا لیں تاکہ سبھی کو اس مصیبت سے جلد نجات ملے۔