احتیاطی تدابیر کو اپنائیں اور گھر میں رہ کرخود اپنے کو محفوظ رکھیں - اسامہ قاسمی


کانپور:۔ سبھی کو معلوم ہے کہ اس وقت پوری دنیا بشمول ہندوستان کوروناوائرس سے متاثر ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ حکومتیں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے پوری طرح لاک ڈاؤن کر چکی ہیں۔ایسے میں تمام شہریوں خصوصاً نبی رحمت حضرت محمدﷺ کے جانثاروں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر کو اپنائیں اور گھر میں رہ کرخود اپنے کو محفوظ رکھیں، پڑوسیوں کا خیال رکھتے ہوئے غریبوں کی مدد کریں اور عبادتوں میں اضافہ کریں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور نے کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو سڑکوں پر بلا وجہ گھوم رہے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف اپنے گھر والوں بلکہ پورے علاقہ کیلئے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ملک میں لاک ڈاؤن یہاں کے شہریوں کو گھر میں رہنے کیلئے کیا گیا ہے،احتیاط کیلئے تمام تدابیر مثلاً ہاتھ دھونے اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنے کیلئے کہا جا رہا ہے تاکہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ لیکن پولیس کی سخت ہدایات اور علماء کی اپیلوں اور اس وبائی مرض کی خطرناکی کو جاننے کے باوجود لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جولوگ بغیر شدید ضرورت کے باہر سڑکوں پر جانے کا سلسلہ بند نہیں کر رہے ہیں، گلیوں میں بھیڑ لگا رہے ہیں یاکرکٹ کھیل رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ گھر میں ہی رہیں۔ تمام علاقوں کے ذمہ داران کو چاہئے کہ وہ سختی کے ساتھ نوجوانوں کو گھروں میں رہنے کیلئے پابند کریں۔ مولانا نے شہر کے عوام سے اپیل کی کہ یہ وقت اللہ کی طرف رجوع کرنے کا ہے۔ مولانا نے کہا کہ لاک ڈاؤن تک گھر کے سرپرستوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس وقت کو اپنے لئے اللہ کی طرف سے دی گئی مہلت جانیں اوراپنے گھروں میں دینی،اسلامی ماحول قائم کرتے ہوئے نمازوں کی پابندی کریں،موبائل اور ٹی وی پر وقت کو برباد کرنے سے بچیں۔ ہمارے گھروں سے قرآن کی تلاوت کی آوازیں آنی چاہئے، خواتین اور بچیاں آہستہ آواز میں تلاوت کریں۔بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ بچوں،بچیوں کو بیکار کے کھیل کود میں لگانے کے بجائے کلمہ،درود شریف کے ساتھ ساتھ صبح و شام  کھانے پینے، سونے، جاگنے،سفر، استنجاء،بیت الخلاء وغیرہ جانے اور دیگر چیزوں کی دعائیں یاد کرائیں۔ اپنے گھروں کی خواتین اور بچیوں کو ازواج مطہرات،بنات طاہرات کی زندگیوں سے روشناس کرائیں۔بچوں کو نبیؐ، صحابہ ؓودیگر اہل بیت، بزرگان دین اور اولیاء اللہ کے ذریعہ ہم تک پہنچائی گئیں تعلیمات سے واقف کرائیں تاکہ جب یہ لاک ڈاؤن ختم ہو اس وقت تک ہمارے گھروں کا ماحول بدل چکا ہو، ہماراگھر، ہمارا سماج، ہمارامحلہ اور ہمارے شہر کی فضا دینی اور اسلامی ہو چکی ہو۔اللہ کی ناراضگی ہم سے ہٹ جائے اور اللہ کی رحمتیں نازل ہونے لگیں، ہر کسی کی زندگی میں خوشیاں لوٹ آئیں اور سب کچھ اچھا ہو جائے۔
آخر میں مولانا نے کہا جو لوگ غریبوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وہ پہلے اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کی خبر لیں، لیکن اس کیلئے بھی زیادہ دیر کیلئے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔اس کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ساتھ ساتھ شہر کی کئی تنظیمیں اور سماجی خدمتگار غریبوں کی مدد کیلئے سرگرم عمل ہیں ان سے رابطہ کریں، وہ لوگ آپ کے گھر آکر آپ کا تعاون کر سکتے ہیں یا پھر آپ سے تعاون لے کر مستحقین تک پہنچا سکتے ہیں۔