خواجہ غریب نواز عہد طفلی اور شیر خواری میں ہی نہیں بلکہ خلقی اور پیدائشی غریب نواز تھے:مولانا انتخاب ازہری





ـــــــــتنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن غریب نواز کا چوتھا جلسہ نورانی مسجد شجاعت گنج میں منعقد ــــــــ

کانپور 29 فروری:ہندوستان کے راجہ اجمیر کے خواجہ سرکار غریب نواز رضی اللہ عنہ سنجر کی سر زمین پر 14 رجب المرجب 537 ہجری دوشنبہ کے روز صبح صادق کے وقت روح پرور اجالے میں ہوئی آپکی والدہ فرماتی ہیں میرا معین میرے شکم میں تھا تو کلمہ طیبہ کا ورد کیا کرتا تھا اور میں اپنے کانوں سے سنا کرتی تھی سرکار غریب نواز بچپن میں ہی غریب نواز تھے عید کا دن تھا ہر طرف مسرت و شادمانی کا ماحول تھا سرکار غریب نواز کے بچپن کا زمانہ تھا آپ اپنے گھر والوں کے ہمراہ نہایت عمدہ لباس زیب تن فرماکر نماز عید کیلئے جا رہے تھے راستے میں ایک نابینا لڑکے کو پھٹے پرانے کپڑے میں ملبوس دیکھا سرکار غریب نواز کو اسکی غریبی اور لاچاری پر بہت افسوس ہوا نتیجہ کے طور پر آپنے اپنا خوبصورت اور قیمتی لباس اس غریب نابینا لڑکے کو پہنا دیا اور خود دوسرے کپڑے پہن کر اسے اپنے ساتھ عیدگاہ لے گئے اس سے معلوم ہوا کہ خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی عہد طفلی اور شیر خواری میں ہی نہیں بلکہ خلقی اور پیدائشی غریب نواز تھے اور آپکہ یہ صفت صرف حیات ظاہری ہی میں نہیں بلکہ بعد وصال آج تک آپ سے جدا نہ ہوئی چودہ سال کی عمر میں خواجہ غریب نواز نے قرآن مقدس کو حفظ کیا اور قرآن مقدس کی تلاوت کا شوق انھیں ورثہ میں ملا تھا  ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام مدرسہ اہل سنت مبین العلوم ہیرامن پوروہ میں ہوئے جشن غریب نواز میں مولانا انتخاب ازہری نے کیا مسجد ھٰذا کے خطیب و امام قاری امتیاز احمد قادری کی صدارت میں ہوئے جلسہ کو مولانا نے مزید فرمایا کہ سرکار غریب نواز نے حضرت خواجہ عثمان ہارونی سے ان کے وطن ہارون میں پہلی بیعت کا شرف حاصل کیا بعدہُ خود آپکے پیرو مرشد آپ سے اتنی محبت کرنے لگے اسی محبت کا نتیجہ تھا کہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی حضرت خواجہ غریب نواز کو شرف ملاقات اور اپنے فیوض برکات سے مالامال کرنے کیلئے بغداد شریف لے گئے پھر اپنے پیرو مرشد کے ساتھ حرم کعبہ کی زیارت کیلئے متعدد بار تشریف لے گئے اور حرمین طیبین کی زیارت سے مشرف ہوئے لیکن جب 583 ہجری میں آپ مکہ شریف پہونچے تو ایک دن حرم کعبہ میں مشغول عبادت تھے کہ غیب سے ندا آئی اے معین الدین ہم تجھ سے خوش ہیں اور ہم نے تجھکو بخش دیا جو کچھ چاہے ہم سے مانگ لے ہم عطا کریں گے آپ نے عرض کیا خداوندہ معین الدین کے مریدوں کو بخش دے غیب سے آواز آئی جا معین میں نے تیرے مریدوں اور محبت کرنے والوں کو بخش دیا پھر حج کے بعد مدینہ شریف پہونچے اور ایک عرصہ تک وہاں مشغول عبادت رہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسجد قبا میں طویل قیام فرمایا اسی موقع پر ایک روز آپکو دربار رسالت سے بشارت ہوئی اے معین الدین تو میرے دین کا معین ہے میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطا کرتا ہوں جا اور وہاں جو ظلمت پھیلی ہے اسکو نور میں بدل دے اور اجمیر جا تیرے وجود سے وہاں کی ظلمت کفر دور ہوگی اور اسلام کا اجالہ پھیلے گا آپ نبی کے حکم سے اجمیر تشریف لائے اور وہیں سے اسلام کی تبلیغ کا آغاز کیا اور 90 لاکھ لوگوں کو کلمہ پڑھاکر داخل اسلام کیا اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ محمد شعیب نے کیا اور نظامت حافظ محمد لاریب نے بارگاہ غریب نواز میں نعت و منقبد کا نذرانہ پیش کیا جلسہ صلاة و سلام و دعا کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی شرکاء میں مولانا محمد توصیف،غازی سلطان احمد،آفتاب ازہری وغیرہ لوگ موجود تھے!