مدرسہ رضویہ غوث العلوم کوپر گنج میں جشن غوث الوریٰ و عرس خواجہ حبیب عجمی منعقد
کانپور 2 دسمبر:پیر پیراں میر میراں سرکار غوث اعظم شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی بغدادی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ عالی وقار میں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام چھٹا سالانہ گیارہ روزہ اجلاس جشن غوث الوریٰ و اصلاح معاشرہ کا سلسلہ جاری ہے جسکا چوتھا جلسہ مدرسہ رضویہ غوث العلوم کوپر گنج تلویٰ منڈی میں منعقد ہوا اس موقع پر حضرت خواجہ حبیب عجمی رضی اللہ عنہ کا عرس بھی ہوا جسکی صدارت تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری اور قیادت حافظ سید محمد عظیم اشرفی نے کی تنظیم کے ناظم نشرواشاعت مولانا محمد حسان قادری نے سرکار غوث اعظم کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سرکار غوث اعظم کو حسن باطنی کے ساتھ کمال درج کا حسن ظاہری بھی عطا فرمایا تھا آپ بڑے حسین و جمیل تھے کثرت عبادت و ریاضت کی وجہ سے آپکا بدن کمزور تھا قد درمیانہ تھا سینہ کشادہ اور رنگ گندمی آنکھیں سرمگیں اور نور الٰہی سے لبریز بھویں باریک اور ملی ہوئی تھیں سر اقدس بڑا تھا جو آپکے عالی دماغ ہونے کا شاہد تھا سر اقدس اور ریش مبارک کے بال نہایت ملائم اور چمکدار تھے ریشے مبارک بھری اور بڑی خوبصورت تھی سر کے بال اکثر کان کی لو تک رہتے تھے دانت ہر قسم کی آلائش سے پاک اور موتیوں کی طرح چمکتے تھے چہرہ کتابی تھا ہونٹ پتلے اور دل آویز جب گفتگو کرتے تو لگتا منہ سے پھول جھڑ رہے ہین آواز نہایت ہی بلند اتنی کہ 70 ہزار کے مجمے کو ایک جیسی پہونچتی تھی ہتھیلیاں کشادہ اور نرم تھیں ہاتھ پاؤں کی انگلیاں سیدھی اور خوشنما تھیں چہرہُ مبارک پر خدا کا نور برستا رہتا تھا دیکھنے والا یہی کہتا کہ آپ محبوب الٰہی ہیں آپکے شاگرد اور وہ لوگ آپکی خدمت میں رہا کرتے بیان کرتے ہیں کہ ہم نے کبھی آپکے بدن پر مکھی بیٹھے نہیں دیکھی اور نہ کبھی آپکو تھوکتے یا ناک صاف کرتے دیکھا آپکا پسینہ بھی خوشبودار تھا آپ سے مصافحہ و معانقہ کرنے والے بھی خوشبو سے مہک جایا کرتے غرض کہ آپ اپنی مثال خود تھے مولانا نے مزید فرمایا کہ حضرت خواجہ حبیب عجمی رضی اللہ عنہ کی ولادت پہلی صدی میں ہوئی آپ حضرت خواجہ حسن بصری کی ہم زمانہ ہے آپکو حضرت خواجہ حسن بصری کے ہاتھوں پر توبہ نصیب ہوئی توبہ سے قبل آپ سود کا لین دین کیا کرتے تھے اور ہر طرح کی برائی میں مبتلا تھے لیکن اللہ نے اپنے فضل سے آپکو توبہ نصیب فرماکر اپنے محبوبوں میں شامل کر لیا آپنے علم و عمل میں جو کچھ سیکھا وہ حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ سے سیکھا ایک بار حضرت حسن بصری آپکے گھر کے سامنے سے گزرے تو اس وقت آپ نماز مغرب کی نیت باندھ چکے تھے خواجہ حسن بصری اندر آئے مگر آپکے پیچھے نماز نہ پڑھی (کیونکہ حبیب عجمی عربی میں قرآن صحیح نہیں پڑھ پاتے تھے) جب رات میں خواجہ حسن بصری آرام فرما ہوئے تو انھیں اللہ تبارک وتعالیٰ کا دیدار نصیب ہوا اور انھوں نے اللہ سے دریافت کیا کہ مولیٰ کس چیز میں تیری رضا ہے؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حسن تم نے ہماری رضا کو پا لیا مگر اسکی قدر نہیں کر پائے خواجہ حسن بصری نے عرض کی مولیٰ وہ کس طرح؟ تو ارشاد ہوا کہ تمہیں حبیب کے پیچھے نماز پڑھ لینا تھا کیونکہ اسکی نیت صحیح تھی قرات کی غلطی کی وجہ سے تم نے اسکے پیچھے نماز نہ پڑھی اگر پڑھ لیتے تو میری رضا حاصل ہو جاتی ایک روز آپ ایک ایسی جگہ سے گزرے جہاں گناہگاروں کو پھانسی دی جاتی تھی ٹھیک اسی وقت ایک قاتل کو پھانسی دی جا رہی تھی اس قاتل نے آپجو دیکھ کر عرض کی حضور میرے حق میں دعا فرمائیں اور اسے پھانسی دے دی گئی آپنے رب کے حضور عرض کی مولیٰ اس نے مجھ سے دعا کیلئے کہا ہے لھٰذا تو میری لاج رکھ لے اسی شب جلاد نے خواب میں دیکھا کہ وہ قاتل جنت کے ایک بہت بڑے باغ میں ہے اور بہت خوش یے جلاد نے اس سے پوچھا تجھے یہ مرتبہ کیسے ملا؟تو اس نے کہا کہ یہ سب کچھ حضرت حبیب عجمی کی دعاؤں کا اثر ہے کہ مولیٰ نے مجھے معاف فرما دیا اور مجھے جنت میں جگہ دے دی آپکا وصال 3 ربیع الثانی 156 ہجری میں ہوا اور آپکا مزار پاک بصریٰ میں ہے اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ محمد  اویس نے کیا  اور نظامت کے فرائض مدرسہ ھٰذا کے پرنسپل حافظ واحد علی رضوی نے کی جناب اظہر نوری،حافظ محمد ریحان،حافظ مھمد ثاقب رضا،محمد توفیق،محمد سیفی نے نعت پاک پیش کی جلسہ صلاة و سلام کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ حضرت خواجہ حبیب عجمی کا قل شریف ہوا اور دعا کی گئی پھر حاضرین میں شیرنی تقسیم کی گئی شرکاء میں حافظ نور عالم ازہری،حافظ محمد شبیر رضا واحدی،محمد اسرائیل،محمد ذیشان،شہزاد احمد،انور علی،محمد انیس،عروج عالم،عبد القادر،محمد فیضان وغیرہ لوگ موجود تھے!