ڈاکٹر پرینکا ریڈی کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے 



فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعہ مقدمے کی سنوائی مکمل کرکے سزا کو نافذ کیا جائے!    سیف الاسلام مدنی 


 

 کانپور . پرینکا ریڈی کی عصمت دری اور بہیمانہ قتل پر پورے ملک میں غم و غصہ ہے  پر زور طریقے پر احتجاج ہورہے ہیں،اور مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، یہ ہندوستان میں پہلی نوعیت کا واقعہ نہیں ہے ماضی میں بھی اس قسم کے بدترین واقعات ہوچکے ہیں، جن میں سے ایک ۲۰۱۲ء میں پیش آیا نربھیا کا حادثہ بھی ہے جو عالمی سطح پر ٹرینڈ ہوا،

لیکن ان اسباب پر غور کرنا ہوگا کہ آخر کیوں سخت ترین قانون کے باوجود اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں، مجرموں کو انجام کا کوئی خوف کیوں نہیں ہوتا، جرم کرنے کے بعد انکا انجام کیا ہوگا یہ سوچ کر مجرم دہل کیوں نہیں  جاتے 

جہاں تک ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک کا قانونی سسٹم فلاپ ہوچکا ہے قانون تو بہت ہیں مگر ان پر عمل نہیں جاتا وہ کیسز جو ہائی لائٹ ہوجاتے ہیں عدالت انکو سزا تو سنادیتی ہے مگر سزا کو جاری نہیں کیا جاتا اور مجرم سالوں اپنی زندگی گزارلیتا ہے جس سے قوم کے بگڑے ہوئے لوگوں پر اثر پڑتا ہے کہ ہمارا کچھ نہیں ہوگا اسکی مثال ہمارے سامنے موجود ہے نربھیا کیس کے مجرمین کو پھانسی کی سزا دی جاچکی ہے لیکن آج تک انکو پھانسی نہیں ہوئی جبکہ نربھیا کی ماں مستقل ان مجرموں کو پھانسی دینے کے لئے عرضیاں لگارہی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ عدلیہ پولیس محکمہ اور لاء کمیشن کتنا لاپرواہ ہے، جب تک ان درندہ صفت مجرموں کو شاہراہ عام پر درناک سزا نہیں جاتی اس وقت تک کوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آئےگا 

اسی پرینکا کیس کے پیش نظر پکھرایاں کانپور دیہات کے پٹیل چوک پر ۲ دسمبر کو شام سات بجے احتجاجی پروگرام کیا گیا جس میں بااثر شخصیات اور عام لوگ موجود رہے مولانا عبد الماجد قاسمی نے کہا اور سرکار سے پرزور مطالبہ کیا مجرموں کو جلد از جلد پھانسی دی جائے تاکہ پورا ملک اس سے عبرت حاصل کرے ہمارے سسٹم کی کمزوری ہے کہ مجرموں کو جلد سزا نہیں دی جاتی انکو سزا دے کر ملک اور مقتولین کے اہل خانہ کو انصاف دلایاجانا چاہئے 

تاکہ ایسا انسانیت سوز کام کرنے والوں کو خوف اور ڈر محسوس ہو، حافظ سیف الاسلام مدنی نے کہا کہ یہ سانحہ پورے ملک کو شرمسار کرنے والا ہے اور صحت مند معاشرہ خواہ کسی بھی طبقہ کے ہوں ایسی درندگی کو برداشت نہیں کرسکتے ایسے درندوں کے وجود سے سماج کو پاک کردیا جائے 

اور لاء کمیشن قانون میں تبدیلی کرے، اور قانون بنائے کہ ریپ کی سزا پھانسی ہوگی اور مخصوص ایام کے اندر، تب جاکر ملک میں ایسے حادثات کم ہونگے اور ایسا جرم کرنے والوں کو خوف محسوس ہوگا، پولیس ڈیپارٹمنٹ کو بھی حساسیت کا ثبوت دینا ہوگا پولیس ڈیپارٹمنٹ کی امیج انڈیا میں کچھ نہیں ہے، اس موقع پر نثار وارثی اور سمیت سچان موجود رہے اور ہجومی طور پر سبھی نے کڑی سزا کا مطالبہ کیا!