حضرت معاویہ ؓاورصحابہ کرامؓ کی عظمت اور شان کا اندازہ ہم اپنی ناقص عقل سے نہیں لگا سکتے: مولانا اسامہ قاسمی ؔ

انجمن اسلامیہ بچہ کمیٹی کے زیر اہتمام نواب صاحب کے احاطہ پٹکاپور میں جلسہ سریت النبیؐ و سیرت صحابہؓ کا انعقاد
کانپور:۔ جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام پورے شہر میں ماہ رحمت عالم مہینہ منایاجارہاہے۔ جس کے تحت انجمن اسلامیہ بچہ کمیٹی کے زیر اہتمام نواب صاحب کا احاطہ پٹکاپور میں عظیم الشان پیمانے پر جلسہ سیر ت النبیؐ و سیرت صحابہؓ کا انعقاد کیا گیا۔ رحمت عالم مہینہ کے روح رواں صدر جلسہ مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قاضی شہر کانپور و صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش نے خطاب فرماتے ہوئے کہ ہر ایمان والے مسلمان کو اپنے ذہن میں یہ بات اتار لینی چاہئے کہ اللہ نے نبوت کا سلسلہ نبیؐ پر مکمل کر دیا،اب قیامت تک کوئی نیا نبی آنے والا نہیں۔ اللہ نے اپنے آخری نبی ؐپر آخری کتاب بھی اتار دیا ہے، اب کوئی نئی آسمانی کتاب نہیں آ سکتی۔ مولانانے صحابہ کرامؓ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ اگر کسی نے ایمان کی حالت میں ایک جھلک بھی نبیؐ کو دیکھ لیا یا نبیؐ نے اس پر اپنی نگاہ ڈال دیا تو اس کو صحابی کہا جائے گا۔اب یہاں پر لغت کا مطلب نہیں لیا جائے گا، لفظ 'صحابہ' صرف حضورؐ کے شاگردوں اور آپ نے جس کو دیکھ لیا یا جس نے آپ کو ایمان کی حالت میں دیکھ لیا اسی کیلئے خاص ہو گیا۔ اب کوئی آپؐ کے بعد کوئی کتنا ہی عبادت گزار اور نیکی کرنے والا کیوں نہ بن جائے لیکن وہ کسی صحابی کے مرتبے تک نہیں پہنچ سکتا۔ صحابہ کرامؓ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ صحابہ کرامؓ نے ہی پوری دنیامیں دین کو پہنچایا ہے۔ اُن کا انتخاب اللہ نے کیا ہے، ان کا ذکر پچھلی آسمانی کتابوں میں ہے۔ اس لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ جس کا انتخاب لوگوں تک دین پہنچانے کیلئے ہواہو وہ لوگ گڑ بڑ ہوں۔ اگر کوئی ان پر گڑبڑی کا الزام لگائے گا تو یہ دین میں شبہ پیداکرنے والی بات ہو جائے گی۔ مولانا نے بتایاکہ دین کے معاملوں میں ہمیں اپنی عقل کا زیادہ اعتبار نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ انسانی عقل سے جہاں ایک طرف بہت سے اچھے کام ہوتے ہیں تو وہیں یہ عقل کبھی بہت بڑی بڑی غلطیاں بھی کراتی ہے۔ مولانا نے اس موقع پر حضرت موسیٰ ؑ کا فرعون کے بلائے جادو گروں کے مقابلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا جب حضرت موسیٰ ؑ کے عصا نے سانپ بن کر تمام جادوگروں کے سانپوں کو نگل لیا تو اس وقت کے تمام جادوگر سجدے میں گر گئے اور ایمان لے آئے تھے۔ فرعون بھی اپنی جان بچانے کیلئے حضرت موسیٰ ؑ سے زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا۔ جب حضرت موسیٰ ؑکے ساتھ اللہ کا یہ معاملہ تھا تو سوچنے کی بات ہے کہ اللہ کے آخری اور محبو ب پیغمبر ﷺ کی ایک نگاہ کا عالم کیا ہوگا۔ حضورؐ کی ایک نگاہ جس پر پڑ جاتی تو اس کی زندگی بدل جاتی تھی۔ مولانا نے صحابہ کرامؓ کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا حضرات صحابہ کرامؓکی اللہ کے رسولﷺ نے تربیت کی ہے، حضورؐنے ان کے اوپر اعتبار کیا، ان کو پڑھایا اور ہر طرح سے سجایا ہے اور اس کی جانچ اور امتحان اللہ نے لیا ہے اور انہیں اپنی رضا کا پروانہ دیا ہے۔ دنیاوی معاملات میں ہم اتنے حساس ہیں کہ کوئی سامان لینے جائیں اور اس پر ذرا سا داغ لگ جانے پر اس کو ریجکٹ کر دیتے ہیں۔سمجھنے کا مقام ہے جن لوگوں کی تربیت حضورؐ نے کی ہو اور امتحان لے کر اللہ نے اپنی رضا کا پروانہ دے دیا ہو،کیا 14صدی کے بعد اب ہماری آپ کی مجال ہے کہ ان کے اوپر انگلی اٹھائیں، اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے جس دین کو پسند کیا اس میں ہرگز کمی نہیں ہو سکتی ہے، جو لوگ اس میں کمی نکالنے میں لگے ہیں اور صحابہ کرامؓ پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ دنیا میں سب کو جینے کا حق ہے لیکن وہ سوچیں کہ آخرت میں ان کا کیا حشر ہوگا۔ مولانا اسامہ قاسمی نے تمام صحابہ کرامؓ کے ساتھ حضرت امیر معاویہ ؓ کا خاص طور سے ذکر کرتے ہوئے حضرت معاویہؓ حضرت محمد ﷺ کے سب سے معتبر صحابیوں میں سے تھے، حضرت معاویہ ؓکاتب وحی ہیں، حضور اپنے زمانے کے بہت سے بادشاہوں کے خطوط حضرمعاویہ ؓ سے تحریر کروایا کرتے تھے اور اتنا اہم کام آج کامعمولی سے معمولی آدمی بھی بہت معتبر لوگوں سے ہی کرایا کرتا ہے اور جس پر نبیؐ اعتبار اور بھروسہ کریں تو اس کی عظمت اور شان کا اندازہ ہم اپنی ناقص عقل سے نہیں لگا سکتے۔ مولانانے کہا تاریخ کے حوالے سے اگر کوئی حضرت معاویہؓ یا کسی بھی صحابہؓپر انگلی اٹھائے تو وہ چاہے دنیاوی اعتبار سے جتنا بھی قابل ہو ہماری نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حضرت معاویہؓ نے اگر قیامت کے دن مقدمہ کر دیاکہ اے اللہ! آپ نے مجھے راضی ہونے کا پروانہ دیا اور نبیؐ نے میرے اوپر اعتبار کرکے قرآن لکھوایالیکن ان لوگوں نے اپنی عقل کے دم پرمجھے برا بھلا کہا تو وہاں کوئی بچا نہیں پائے گا۔ اس لئے اگر تاریخ کے حوالے سے شان صحابہؓمیں گستاخی کی کوئی روایت ملتی ہے تو پہلا کام یہ کہ اس کی اچھی تاویل نکالی جائے گی ورنہ ایسی تاریخ کو گنگا میں ڈال دینا چاہئے۔ نبیؐ کے اس فرمان کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ سارے صحابہ ؓستاروں کی مانند ہیں جس کا بھی دامن تھام لوگے نجات پا جاؤگے۔ اب جس کو اپنی دنیا و آخرت برباد کرنی ہے وہی حضرت معاویہ ؓاورحضرات صحابہ ؓ کی عظمت پر انگلی اٹھائے اور بکواس کرکے جہنم کا ایندھن بننے کیلئے تیار رہے۔
آخر میں مولانا نے اجودھیا مسئلہ پر آنے والے فیصلے کے تناظر میں لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سب لوگ ہمارے دشمن نہیں ہوتے ہیں، کچھ لوگ ہی گڑبڑی پھیلاتے ہیں۔ اس لئے ہم جہاں بھی رہیں ہوشیار رہیں اور قرآن وسنت کی بتائی ہوئی تعلیمات کو سامنے رکھ کر محبت کا پیغام عام کریں، جب قرآن اور سنت کو اپنا ئیں گے تو ہر انسان سے ہم سچی محبت کریں گے، نہ کسی سے ڈریں گے اور نہ دکھاوے کی محبت کریں گے۔ ہم نے اور ہمارے بزرگوں نے بڑی بڑی قربانیاں دے کر اپنے ملک کو آزاد کرایا ہے تو اس ملک کی حفاظت بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے۔
 بہرائچ سے تشریف لائے مہمان خصوصی مولانا مفتی حارث عبد الرحیم فاروقی نے کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ اگر کوئی بیان کر سکتاہے تو وہ مالک ارض و دو جہاں ہیں ان کے علاوہ کسی میں یہ طاقت وقوت نہیں کہ حضرت مدنی آقا کی سیرت کے کسی ایک گوشے کوبھی بیان نہیں کر سکتا ہے۔ پوری سیرت تو بہت الگ بات ہے۔مولانا نے فرمایا رسول اللہ کی محبت ہی دین اسلام کی بنیاد ہے۔ لہٰذا اللہ کے محبوب سے سچی محبت کریں اور خواہشات گھر بار، مال واسباب یہاں تک کہ اپنی اولاد سے بھی بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول کی محبت کو اپنے دل میں بسائیں کیونکہ ان کی محبت ہی دنیا و آخرت میں کامیابی کامرانی کا ذریعہ ہے۔ امتی کو اپنے آقا سے کیا عشق ہونا چاہئے؟ صحابہ کرامؓ نے رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کو سکھا دیا۔ صحابہ کرامؓ نے اپنی زندگیاں عشق رسول سے سرشار ہوکر جس انداز میں گزاریں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی پاکؐ سے سچی محبت کا تقاضہ ہے کہ آپؐ کی سنت پر عمل ہماری اولین ترجیح ہو کیونکہ اللہ نے بھی اپنی محبت کا دارومدار رسولؐ کی سچی محبت میں رکھا ہے۔صحابہ کرامؓ سے محبت صرف مومن ہی کر سکتا ہے،بغض رکھنے والا منافق ہی ہو سکتا ہے۔جو ان سے محبت کرے گا اللہ ان سے محبت کرے گا جو انؓ سے بغض رکھے گا اللہ ان سے بغض رکھے گا۔
 اس سے قبل جلسہ کا آغاز قاری مجیب اللہ عرفانی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔شاعر حافظ محمد شعیب بلرامپوری نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مسجد نور پٹکاپور کے امام وخطیب مفتی اظہار مکرم قاسمی نے انجام دئے۔ جلسہ میں قاری عبد المعید چودھری، حافظ ریحان علی کے علاوہ دیگر علماء وسیکڑوں کی تعداد میں عوام موجود تھے۔ ناظم جلسہ اور انجمن اسلامیہ بچہ کمیٹی کے ذمہ داران نے جلسہ میں آئے ہوئے تمام مہمانوں و شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔