پیغمبر اسلام کی ولادت پر سارا جہاں روشن و منور ہو گیا:مفتی محب رضا حبیبی
--- تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن آمد رسول کا آٹھواں جلسہ مسجد نوری بکرمنڈی میں منعقد ----    

کانپور 6 نومبر:تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن آمد رسول کا آٹھواں جلسہ مسجد نوری نزد بزریہ تھانہ بکرمنڈی میں منعقد ہوا جسکی صدارت تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری نے کی دار العلوم رضائے مصطفےٰ جریب چوکی کے پرنسپل حضرت علامہ مفتی محمد محب رضا قادری حبیبی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ ہم اہلسنت وجماعت کا عقیدہ ہے ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور تخلیق فرمایا حدیث قدسی ہے (کنت کنزامخفیا فاحببت ان أعرف فخلقت الخلق) یعنی میں ایک پوشیدہ خزانہ تھا جب میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں تو میں نے نور محمدی کو پیدا فرمایا 

حضرت امام عبدالرزاق اپنی کتاب مصنف عبدالرزاق میں اپنی سند کے ساتھ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ہیں حضرت جابر نے بارگاہ رسالت مآب میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے خبر دی کہ وہ پہلی چیز کون سی ہے جسے اللہ تبارک وتعالی نے تمام اشیاء سے پہلے پیدا فرمایا سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے جابر بے شک اللہ تعالی نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اور اپنے نور سے پیدا فرمایا اس حدیث کے مخرج ہیں جو سیدنا امام مالک رضی اللہ عنہ کے شاگرد رشید امام احمد کے استاذ گرامی اور امام بخاری اور مسلم جیسے محدثین کے استاذالاساتذہ ہیں اس حدیث سے نور محمدی کا  اول الخلق ہونا ثابت ہوگیا پھر اللہ نے جب چاہا اس نور کو حجاب میں رکھا یعنی اپنے قرب خاص میں رکھا جیسا کہ حدیث سے ظاہر ہے کہ جب سرکار نے حضرت جبریل امین  سے ان کی عمر کے بارے میں پوچھا تو عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی عمر کے بارے میں نہیں معلوم بس اتنا جانتا ہوں کہ چوتھے حجاب میں ایک تارا ستر ہزار سال میں ایک مرتبہ چمکتا تھا اس کو میں نے بہتر ہزار مرتبہ دیکھا ہے سرکار نے فرمایا جانتے ہو وہ تارا کون تھا حضرت جبرئیل نے فرمایا یارسول اللہ مجھے نہیں معلوم سرکار نے فرمایا اے جبرائیل وہ تارا کوئی اور نہیں میں ہی تھا

پھر اس کے بعد داد اور نور پاک نسلاً بعد نسل قرنا بعد قرن حضرت عبداللہ تک پہنچا پھر ان سے منتقل ہو کرکے حضرت آمنہ کے شکم میں آیا یہاں تک کہ پھر وہی نور پاک 12 ربیع الاول کو صبح صادق کے وقت با ہزارہ جاہ و جلال کال مکہ کی سرزمین پر عبداللہ کے گھر میں لباس بشری میں جلوہ گر ہوا جس سے سارا جہاں  روشن و منور ہو گیا

ہاں اسی نور نے صدیق اکبر کو چمکایا فاروق اعظم کو چمکایا عثمان غنی کو چمکایا مولا علی کو چمکایا امام حسن کو چمکایا شہید اعظم امام حسن امام حسین کو چمکایا عوث اعظم کو چمکایا غریب نواز کو چمکایا مخدوم شاہ کو چمکایا اعلی حضرت فاضل بریلوی کو چمکایا سرکار انمرہ کو چمکایا آج بھی جو اس نور سے رشتہ جوڑ  لیتا ہے وہ چمکتا ہی رہتا ہے مسجد ھٰذا کے خطیب و امام مولانا شاہ عالم قادری نے بھی جلسہ کو خطاب کیا اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت و منقبد کا نذرانہ پیش کیا جلسہ صلاة وسلام و دعا کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ حاضرین میں شیرنی تقسیم کی گئی شرکاء میں قمر الدین برکاتی،عبد الباری برکاتی،محمد مختار،محمد شکیل، محمد ندیم صدیقی،ضمیر خاں وغیرہ لوگ موجود تھے!