نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرو تو صحابہ کی طرح کرو:مولانا اکمل اشرفی

ــــــتنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن آمد رسول کا چھٹا جلسہ مدرسہ رضویہ غوث العلوم کوپر گنج میں منعقد ــــــــ


کانپور 4 نومبر:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جان ایمان ہے اور حدیث رسول میں بھی اس طرف لوگوں کی توجہ مبزول کرائی گئی ہے کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن کامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ تمام مخلوق سے زیادہ میری ذات (یعنی حضور) سے محبت نہ کرنے لگے یہی وجہ تھی کہ صحابہ حضرات حضور کو دل و جان سے اتنا چاہتے تھے کہ ان کے سامنے ان کے ماں باپ بیوی بچے اور اپنے بیگانے بھی وہ مقام و مرتبہ نہیں پا سکتے تھے اور پھر انصاف کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ محبت تو صرف اسی ذات سے ہو جس نے شب و روز اپنی امت کی خیر خواہی کیلئے گزارے ہوں ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام مدرسہ رضویہ غوث العلوم کوپر گنج تلویٰ منڈی میں ہوئے جشن آمد رسول کے چھٹے جلسہ میں تنظیم کے سرپرست اعلیٰ حضرت علامہ سید محمد اکمل میاں اشرفی نے کیا تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری کی صدارت میں ہوئے جلسہ کو مولانا نے مزید فرمایا کہ سرکار کے صحابہ آپ سے کتنی محبت کرتے تھے اسکی مثال دنیا کا کوئی محبوب نہیں پیش کر سکتا محبت کرنے والوں نے بڑی محبتیں کی ہیں جیسے ہیر نے رانجھا سے لیلہ نے مجنو سے رومیوں نے جولیٹ سے انکی محبتوں کی لوگ مثال دیتے ہیں لیکن کیا کبھی ان لوگوں نے صحابہ حضرات کی پیارے نبی سے محبت پڑھی یا سنی ہے؟ اگر پڑھی ہے تو بے وقوف ہے وہ لوگ جو ان پیاری شخصیات کو چھوڑکر دنیاداروں کی گندی محبت کی مثال دیتے ہیں اور نہیں پڑھی تو وہ پڑھ لیں اور مثال دینی ہی ہے تو ایسی پاکیزہ مثالیں دیا کریں جو اللہ کو بھی پسند آئے اور ہر کلمہ پڑھنے والے کو تنظیم کے ناظم نشرواشاعت مولانا محمد حسان قادری نے محبت رسول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی لاجواب محبت کی ایک لاجواب کہانی یہ ہے کہ ایک شخص بازار میں گھوڑا بیچ رہا ہے پیارے نبی کو وہ گھوڑا پسند آ گیا اور آپ نے اسکی قیمت لگا لی پھر فرمایا کہ میں پیسے لیکر آتا ہوں تم یہ گھوڑا کسی اور کو مت دینا وہ مان گیا اور آپ پیسے لینے چلے گئے اسی درمیان اور دوسرا شخص آیا جس نے اس گھوڑے کی قیمت زیادہ لگا دی اور وہ اسے گھوڑا دینے پر راضی ہو گیا جب سرکار آئے اور گھوڑا مانگا تو اس نے دینے سے منع کر دیا سرکار نے فرمایا کہ ہمارے تمہارے درمیان اس کا سودا ہو چکا ہے تاجر نے کہا کہ آپ اگر سچے ہیں تو گواہ پیش کیجئے گواہ کوئی تھا نہیں اور تاجر جھوٹا بھی تھا تو بات بڑھنے لگی اور بھیڑ جمع ہو گئی اتنے میں حضرت خضیمہ (صحابی) وہاں آ گئے اور جب پتہ چلا کہ فلاں بات کو لیکر بات بڑھی ہے تو تاجر سے کہا میں گواہ ہوں کہ سرکار نے تجھ سے گھوڑے کا سودا کیا ہے جب اس نے یہ سنا تو گھوڑا سرکار کو دے دیا اور چلتا بنا سرکار نے پوچھا خضیمہ تم تو یہاں موجود نہ تھے تو گواہی کیسے کر دی؟عرض کی حضور آپ نے کہا خدا ہے تو ہم نے بن دیکھے اسے مان لیا تو اس گھوڑے کی اوقات ہی کیا ہے آپ نے کہا کہ سودا ہوا ہے تو آپ کبھی جھوٹ بول نہیں سکتے یہ میرا ایمان ہے سرکار نے فرمایا خضیمہ میری شریعت میں کسی مسئلہ پر دو لوگوں کی گواہی ضروری ہے لیکن جہاں تم اکیلے گواہی دوگے وہاں تمہارے اکیلے کی گواہی دو لوگوں کی گواہی کے برابر ہوگی جلسہ کی قیادت مدرسہ ھٰذا کے سربراہ اعلیٰ مولانا ظہور عالم ازہری اور نظامت حافظ واحد علی رضوی نے کی اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ محمد ریحان نے کیا جناب محمد توصیف،محمد فرحان نے بارگاہ رسالت مآب میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا جلسہ صلاة  وسلام و دعا کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی شرکاء میں مولانا مبارک علی فیضی،حافظ نور عالم ازہری،حیات ظفر ہاشمی،محبوب علی،نظام الدین،بالیدین،انور علی،محمد ریاض،صاحب عالم محمد شہزاد،مقصود عالم،عروج عالم وغیرہ لوگ موجود تھے!