نبی آخرالزماں(ص) نے سسکتی ہوئی انسانیت کو راحت و تقویت عطا کی اور پیغام ہدایت سنایا





دنیا میں قیام امن کیلئے اسلامی قوانین کا نفاذ ہی واحد راستہ،امین الدولہ پارک میں تاریخی جشن میلادالنبی(ص)اور کل ہند مشاعرہءنعت کا شاندار انعقاد

لکھنؤ9نومبر:-ہادیءبرحق ساقیءکوثرمنشاءبناءآدم محبوب کبریا امام الانبیاحضرت محمد مصطفیٰ(ص)کی ولادت با سعادت کے متبرک موقع پر سیرت النبی کا سب سے بڑا پروگرام11اور 12ربیع الاول کی درمیانی شب میں ملک کی ممتازومخلص سماجی،ملی اورسیاسی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایم اے حلیم کی قائم کردہ مرکزی میلادالنبی کمیٹی(رجسٹرڈ)کے زیر اہتمام شہر نگاراں لکھنؤ کے تاریخی اور مرکزی مقام امین الدولہ(جھنڈے والا)پارک میں عظیم الشان جلسہ سیرت النبی اور کل ہند مشاعرہءنعت بعنوان جشن میلادالنبی شاندار پیمانےپر سابقہ روایات کے ساتھ منعقد ہوا.اس عظیم دینی اجتماع کا آغاز حافظ و قاری محمد عثمان کی تلاوت کلام ربانی سے رات میں ٹھیک 9 بجےہوا.تلاوت کی گئی آیات کریمہ کا ترجمہ اور تفسیر بیان کرتے ہوئے فلاحی بیت المال کے صدر مولانا جہانگیر عالم قاسمی نے اسلام میں عورتوں کے حقوق پر روشنی ڈالی.بعد ازاں بارگاہ رسالت مآب(ص)میں سلیم تابش کے نذرانہ نعت پیش کرنے کے بعد دارالعلوم ندوہ العلماء کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعیدالرحمٰن اعظمی ندوی نے اپنی افتتاحی تقریر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عالمی پیمانے پر ہو رہی سازشوں کا مقابلہ اپنی طاقتِ ایمانی سے کرنے کی تلقین کی.انہوں نے کہا کہ گرچہ ظاہری طور پرپورے عالم میں مسلمانوں کیلئے حالات انتہائی ناسازگار ہیں مگر ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارے مذہب میں مایوسی کو کفر کہا گیا ہے.خالقِ کائنات نے اسلام کی فطرت میں لچک دی ہےاور تاریخ کے اوراق گواہ ہیں جب بھی اسلام کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے یہ دین فطرت پوری طاقت سے دوبارہ ابھرا ہے.دارالعلوم ندوہ علماء کے استاذ حدیث نوجوان عالم دین مولانا فرمان ندوی نے حضوراکرم(ص)اور آپ کے جانثار صحابہ کرام(رض)کی سیرت مبارکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے قرآن اورحدیث کی روشنی میں زندگی گذارنے کی تلقین کی اور اسی کو ذریعہ نجات بتایا.مرکزی میلادالنبی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری ایم اے حسیب ایڈوکیٹ نے اپنے متاثرکن خطاب میں جشن کی تاریخ سے نوجوان نسل کو روشناس کرایا.انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظرتمام مسلمانوں خصوصاََ نوجوان نسل کو مغربی تہذیب اور اس کے تباہ کن اثرات سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی تلقین کی.معاشرے میں پھیل رہی برائیوں کو روکنے کیلئے علماءاور دانشوران ملت سے موثراور متحدہ اقدامات کرنے پر زور دیا.اس کے علاوہ معروف عالم دین مولانا کوثر ندوی نے بھی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور مسلم معاشرے میں سرایت کر چکے بے جا رسم و رواج کو ترک کرنے نیز نبی پاک(ص)کی مبارک زندگی کو مشعل راہ بنانے کی تاکید و نصیحت کی.جلسے کی نظامت نوجوان صحافی کے ایم عبداللٰہ نے کی.سلسلہءتقاریر کے بعد نصف شب سے کل ہند مشاعرہ نعت و منقبت کا آغاز ہوا،جس میں ممتاز نعت گو شعراءکرام میں جلیل برہانپوری، ڈاکٹر شمیم رامپوری،ظہیرکانپوری،شکیل بلہروی،رفیق ناگوری،کلیم نعیمی کانپوری،جاویدساحل سیتاپوری،نجمی لکھنوی،آفتاب اثر ٹانڈوی،ڈاکٹر ہارون رشید،قاری حسنین رجولوی، رحمت لکھنوی،فہیم فاکر،عتیق صدیقی لکھنوی،سلیم تابش،قمر سیتاپوری،عقیل غازی پوری، جلال لکھنوی,قیام الدین قیام وغیرہ نے احمد مجتبیٰ آقائے نامدارشافع محشرمحمد عربی(ص)کی بارگاہ میں ہدیہءنعت پیش کیا.نمازِ فجر سے قبل درودوسلام اور دعا پر اس روحانی محفل کا اختتام ہوا.مشاعرے کی نظامت ایم اے حسیب ایڈوکیٹ نے کی.جمال اعزاز نے علماء،شعراءسمیت تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا.تمام رات چلنے والے اس تاریخ ساز جشن میں مرد و خواتین پر مشتمل بندگان توحید کے جم غفیر نے شہر کی وسیع و عریض پارک کواپنی تنگ دامانی کا اعتراف کرنے پر مجبور کر دیا.

جشن میں علماء،وکلاء،دانشوران،صحافیوں اور معززین شہر کے علاوہ جمال اعزاز،انوار احمد خان،شفیق الرحمٰن چچا(کارپوریٹر)،یاور حسین ریشو کارپوریٹر،قاضی اکرم ضیاء،آصف اللٰہ خان،اشتیاق علی سابق کارپوریٹر،معروف خان،وسیم حیدر،خان محمد امان اللٰہ،محمد وصی صدیقی،حاجی عمر نور،ڈاکٹر سلطان شاکر ہاشمی،انجینئر اسعد عمر،کیپٹن عدیل احمد صدیقی،عثمان ٹنڈے،ڈاکٹر غفران راشد،ڈاکٹر بلال احمد،نہال احمد،حاجی محمد فہیم  صدیقی،سیدجاویدہاشمی،اعزاز حسین بلال,انور عالم،شوکت علی,سلطان فریشی،ڈاکٹر جلال،عقیل اشرف قابل ذکر ہیں.