آج بتاریخ 19/ستمبر 2019ء بروز جمعرات غریب نواز گیسٹ ہاؤس بانس منڈی کان پور میں علماومشائخ اہل سنت کی ایک اہم نششت منعقد ہوئی جس مختلف اضلا ع سے سیکڑوں علما ومشائخ اور ائمہ مساجد نے شرکت کی.
میٹنگ کی سرپرستی آستانہ عالیہ صمدیہ پھپھوند شریف کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید محمد اختر میاں چشتی اور صدارت مولانا یسین اختر مصباحی بانی ومہتمم دارالقلم ذاکر نگر دہلی نے فرمائی. جب کہ نظامت کے فرائض حضرت مولانا غلام جیلانی مصباحی استاذ جامعہ صمدیہ پھپھوند شریف نے انجام دیے.حضرت مفتی انفاس الحسن چشتی صدالمدرسین جامعہ صمدیہ پھپھوند شریف نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام علما ومشائخ کا شکریہ اداکیا اور نششت کے اغراض ومقاصد پہ روشنی ڈالی.
میٹنگ میں باتفاق راے درج ذیل امور طے پائے:
(1)غصہ اور جہالت ونادانی میں بھی بیک وقت دی گئی تین طلاقیں تین ہی شمارہوں گی. اس لیے شریعت اسلامی کے بیان کردہ طریقہ طلاق کے مطابق بوقت ضرورت طلاق کا اختیار استعمال کیا جائے اور اس کے خلاف کوئی عمل نہ کیا جائے.
(2) موب لنچنگ یعنی ہجومی تشدد کی مستقل روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ہند اس کے خلاف سخت قانون بنائے اور موب لنچنگ کے شکار شخص کے وارث کو پچاس لاکھ روپے دینے کے ساتھ اس کے اہل خانہ میں ایک قریبی وارث کو سرکاری ملازمت دینے کا انتظام کرے.
(3)مسلم مخالف عنا صر کے آلہ کار وسیم رضوی نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کے تعلق سے جو فلم بنائی ہے اسپر حکومت فورا پابندی عائد کرے اور وسیم رضوی کے اس امن مخالف عمل کے خلاف سخت قانونی اقدام کرے.
صدر نششت حضرت علامہ یسین اختر مصباحی نے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں ...ہندوستان کے دستور اساسی میں اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار نے کا حق دیا ہے ہمیں اس حق کے حصول کے لیے جد وجہد کر نی چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کوشش کر نی چاہیے کہ اپنی عوام کو طلاق کے شرعی مسائل آگاہ کریں اور ایک نششت میں تین طلاق کی نحوستوں سے بچانے کی کوشش کریں.
حضرت مفتی انفاس الحسن چشتی نے طلاق ثلاثہ کے تعلق سے پاس کیے گئے قانون کے خلاف جمہوری طریقے پر میمورنڈم پیش کرنے اور اپنا احتجاج حکومت تک پہنچانے پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ مسلمانوں کے دینی مذہبی اور ملی مسائل کے حل کے لیے آئندہ بھی ہماری جدوجہد جاری رہے گی.
اس نششت میں کان پور اوریا اٹاوہ اورئی جالون راٹھ مہوبا جھانسی فتح پور الہ آباد کشی نگر بریلی شریف مین پوری آگرہ اناؤ لکھنو بارہ بنکی سلطان پور اعظم گڑھ مئو وغیرہ اضلاع کے سیکڑوں علماومشائخ اور ائمہ کرام نے شرکت کی خاص اسما حسب ذیل ہیں:
حضرت مولانا سید انور میاں چشتی حضرت سید مظہر میاں چشتی حضرت سید غلام الصمد میاں چشتی پھپھوند شریف حضرت سید نیر میاں صاحب ردولی. حضرت سید خوشتر ربانی باندہ.حضرت مولانا عطیف میاں قادری بدایوں حضرت معروف میاں حضرت عجو میاں گنج مراد آباد.حضرت ببلومیاں مین پوری .حضرت مولانا مسعود احمدمصباحی.حضرت مولانا نفیس احمدمصباحی مبارک پور. مولانا عالم رضا نوری قاضی شہر کان پور.مولانا ہاشم اشرفی کان پور. مولانا قاسم حبیبی کان پور مولانا حسیب اخترشاہدی کان ہور حافظ اسرار کان پورمفتی راشد رضا بریلی شریف.مولاناکرامت علی فتح پور مولانا کمال الدیناٹاوہ. مولانا شمس الحق امرودھا. مفتی اشفاق حسین کالپی شریف حضرت مولانااحمدرضا مصباحی کالپی شریف مفتی نثار احمد مصباحی اناؤ مفتی شہاب الدین مصباحی باندہ مولانا مسعود رحمانی، مفتی عارف مصباحی، مولانا قمر عالم بریلی شریف، مولانا غلام محبوب سبحانی ازہری،مولانا امیر الحسن چشتی مصباحی،مفتی دلشاد قادری بدایوں شریف، مولانا شمشاد مصباحی ازہری، مولانا احکام مصباحی، مولانا عابد چشتی، مولانا رشید الدین مصباحی، مولانا رضاء الحق مصباحی، مولانا عبدالسبحان مصباحی، حاجی قاری عبدالحمید چشتی، قاری رحمت اللہ،مولانا خلیل اللہ مصباحی، وغیرہ خاص طور سے شریک ہو ئے